• عبادات >> صلاة (نماز)

    سوال نمبر: 52694

    عنوان: دوران سفر نماز

    سوال: میں پاکستان میں رہتا ہوں اور حنفی مذہب پر عمل کرتا ہوں اگر میں ایک ایسے گھرانے یا جماعت کے ساتھ پاکستان میں سفر کر رہا ہوں جو سفر کے دوران دو نمازوں کو ایک وقت میں پڑھتے ہوں یعنی ظہر کے وقت ظہر کے ساتھ عصر کی نماز بھی یا عشاء کے وقت عشاء کے ساتھ مغرب کی نماز بھی تو کیا میرے لیئے بھی ایسی طرح نماز پڑھنا درست ہو گا یا نہیں؟ اسی طرح ریل گاڑی میں ان حضرات کے ساتھ سفر کے دوران گاڑی چلنے کی سمت میں ( جبکہ قبلہ کی وہ سمت نہ ہو) سیٹ پر بیٹھے بیٹھے انفرادی نماز پڑھ سکتا ہوں؟

    جواب نمبر: 52694

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa ID: 810-808/N=7/1435-U (۱) احناف کے نزدیک دو نمازوں کو ایک وقت میں پڑھنا خواہ یہ جمع تقدیم کی صورت ہو یعنی: کسی نماز کو اس کے وقت سے پہلے وقتیہ نماز کے ساتھ پڑھنا جیسے ظہر کے وقت میں ظہر اور عصر دونوں ظہر کے وقت میں پڑھی جائیں، یا جمع تاخیر کی صورت ہو یعنی: کسی نماز کو اس کے وقت سے موٴخر کرکے اگلے وقت میں وہ دونوں نمازیں ایک ساتھ پڑھنا جیسے مغرب کی نماز اس کے وقت میں نہ پڑھ کر عشا کے وقت میں مغرب اور عشا دونوں ایک ساتھ پڑھی جائیں، شرعاً یہ جائز نہیں ہے اور پہلی صورت میں تو وقت سے پہلے پڑھی جانے والی نماز ادا ہی نہ ہوگی، وقت آنے کے بعد وہ دوبارہ پڑھنی ہوگی اوردوسری صورت میں بلاعذر شرعی جان بوجھ کر ایک نماز قضا کرنے کا گناہ ہوگا اور پورے ذخیرہٴ احادیث میں ایسی کوئی صریح وصحیح حدیث نہیں ہے جس سے حقیقی طور پر جمع بین الصلاتین کی اجازت معلوم ہوتی ہو اور جو روایات پیش کی جاتی ہیں وہ یا تو صریح نہیں؛ بلکہ ان میں جمع صوری مراد ہے یا وہ حد درجہ ضعیف ہیں؛ لہٰذا قرآن کریم میں جو ہرنماز اس کے وقت پر پڑھنے کی تاکید آئی ہے اسی پر عمل لازم وضروری ہے، قال اللہ تعالیٰ: ”اِنَّ الصَّلَاةَ کَانَتْ عَلٰی الْمُؤْمِنِیْنَ کِتَابًا مَوْقُوْتًا“ اور رفقائے سفر اگر جمع بین الصلاتین کے قائل ہیں تو ان کی موافقت میں بھی جمع بین الصلاتین کی اجازت نہ ہوگی، حنفی کواپنے مسلک کی تحقیق کے مطابق ہی عمل کرنا چاہیے۔ (۲) ریل گاڑی میں استقبال قبلہ ممکن ہے، نیز اس میں کوئی خاص دشواری بھی نہیں ہوتی ہے؛ اس لیے ریل گاڑی میں بھی قبلہ کے علاوہ کسی اور جانب رخ کرکے نماز پڑھنا درست نہ ہوگا اور وہ نماز بھی ادا نہ ہوگی، البتہ سمت قبلہ کا پتہ نہ ہو، نیز کوئی بتانے والا بھی نہ ہو اور اس کے جاننے کا کوئی اور راستہ بھی نہ ہو تو اس صورت میں تحری کرکے تحری کے موافق سمت کی جانب رخ کرکے نماز پڑھنے سے نماز ہوجائے گی؛ کیوں کہ ایسی صورت میں جہت تحری ہی سمت قبلہ ہوتی ہے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند