• عبادات >> صلاة (نماز)

    سوال نمبر: 601434

    عنوان:

    كیا سفر کی حالت میں جمع بین الصلواتین کی گنجائش ہے؟

    سوال:

    میرا سوال یہ ہے کہ آج کل سفر میں خصوصا سردیوں میں مغر ب کی نماز قضاء ہو جاتی ہے اس کی وجہ گاڑی کا نہ ٹھیرنا ہے ، کیا غیر عالم کو جمع تاخیر کی مشرو ط اجازت دی جا سکتی ہے جب کہ فقہ حنفی کی کتابوں سے ضرورت کے وقت مذہب غیر پر شرائط کے ساتھ فتو ی دینے کا جواز ملتا ہے . اسی مسئلہ سے متعلق جیسا کہ امدادالفتاوی میں ہے : مسافر کے لئے جمع بین الصلاتین حنفیہ کے نزدیک جائز نہیں ۔ اور شافعیہ کے نزدیک جائز ہے ، مثال کے طور پر کسی قافلہ کا سفر ہورہا ہے اور نماز کا وقت آگیا ہے اور یہ خوف کرتا ہے کہ اگر میں نماز میں لگ جاوٴ ں گا تو قافلہ مجھے چھوڑ کر چلا جائے گا اور تنہائی میں اپنی جان ومال کا خطرہ ہے ، تو ایسی صورت میں اس کے لئے امام شافعی رحمة الله علیہ کے مسلک کے مطابق جمع تاخیر کے طور پر جمع بین الصلاتین کر لینا جائز ہے ؛ لیکن اس جمع کے لئے امام شافعی رحمة الله علیہ کے سارے شرائط کی رعایت کرنا لازم ہوگا۔ اور ان کے نزدیک جمع تاخیر کی صحت کے لئے یہ شرط ہے کہ پہلی نماز کا وقت ختم ہونے سے پہلے جمع بین الصلاتین کی نیت کرلے ، نیز اگر باجماعت نماز ہورہی ہے ، تو مقتدی ہونے کی حالت میں سورہٴ فاتحہ پڑھنا لازم ہوگا اور مس فرج اور مس اجنبیہ کی وجہ سے اعادہٴ وضو بھی لازم ہوگا، ان شرائط کے ساتھ ایسے شخص کے لئے امام شافعی کے مسلک کی طرف عدول کرکے جمع تاخیر کر لینا جائز اور درست ہے ۔ اور ایسی صورت میں اس کی نماز کے قضاء ہونے کا حکم نہیں لگایا جائے گا؛ بلکہ مسلک شافعی رحمة الله علیہ کے مطابق ادا کا حکم لگایا جائے گا، اس کو فقہ حنفی کی کتابوں میں اس طرح کے الفاظ سے نقل کیا گیا ہے : لا بأس بالتقلید عند الضرورة بشرط أن یلتزم جمیع ما یوجبہ ذلک الإمام۔ وتحتہ فی الشامیة: المسافر إذا خاف اللصوص أو قطاع الطریق ولا ینتظرہ الرفقة جاز لہ تاخیر الصلاة؛ لأنہ یعذر (إلی قولہ) ولم یشترط جمیع التاخیر سوی نیة الجمع قبل خروج الأولی، ویشترط أیضا أن یقرأالفاتحة فی الصلاة ولو مقتدیا، وأن یعید الوضوء من مس فرجہ أو أجنبیة وغیر ذلک من الشروط والأرکان المتعلقة بذلک الفعل۔ (شامی کراچی /۱ ۳۸۴، زکریا /۲ ۴۶، البحرالرائق، کوئٹہ /۱ ۲۵۴، زکریا /۱ ۴۲۲) ضرورت کے وقت (دوسرے امام) کی تقلید کرنے میں کوئی حرج نہیں ہے ؛ لیکن شرط یہ ہے کہ اس (دوسرے ) امام کی تمام شرائط کی رعایت کرنا لازم ہوگا، اس کے ذیل میں شامی میں لکھا ہے کہ جب مسافر چوروں اور ڈاکووٴں کا خطرہ محسوس کرے اور سفر کے ساتھی بھی اس کا انتظار نہ کریں ، تو اس کے لئے جمع تاخیر کرنا جائز ہے ؛ اس لئے کہ یہ عذر کی وجہ سے جائز قرار دیا جارہا ہے ، اور جمع تاخیر میں صرف شرط یہ ہے کہ پہلی نماز کا وقت ختم ہونے سے پہلے پہلے جمع بین الصلاتین کی نیت کرلے اور یہ بھی شرط ہے کہ نماز میں سورہ فاتحہ پڑھے ، چاہے مقتدی ہی کیو نہ ہو۔ اور مس فرج اور مس اجنبیہ کی وجہ سے وضو دوبارہ کرے ۔ اور اس کے علاوہ دوسرے تمام شرائط وارکان جو اس فعل سے متعلق ہوں تمام کی رعایت رکھنا شرط ہے .. تو کیا اس صورت میں جمع بین الصلواتیں کی اجازت ہو گی جس میں مذہب غیر کی تمام شرائط کا خیال رکھا جائے ۔

    جواب نمبر: 601434

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa : 384-85T/H=04/1442

     صورت مسئولہ میں جمع بین الصلاتین کے جواز پر فتویٰ دینے کا معمول نہیں ہے اگر اس قسم کی ضرورت اتفاقاً پیش آجائے اورعصر کی نماز مثل اول کے بعد فوراً اداء کرلی جائے تو مغرب کی نماز تک کافی وقت مل جاتا ہے جس میں بہت سارا سفر طے ہو سکتا ہے۔ آج کل تو سہولیاتِ سفر کی ماشاء اللہ بہت فراوانی ہے اگر کوشش اور تھوڑی سی توجہ اور فکر سے کام لیا جائے تو ہر نماز کا اس کے وقتِ اداء میں پڑھ لینا کچھ مشکل نہیں رہا ہے ۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند