عنوان: اکثر یہاں نماز باجماعت ہونے کے بعد دیرے سے آنے والے حضرات دوسری جماعت مسجد میں ادارکرنا شروع کردیتے ہیں اور بعض مرتبہ تو تیسری جماعت بھی ہوجاتی ہے، ایسی صورت میں کیا ہمیں دوسری جماعت میں شامل ہونا چاہئے اگر ہم کبھی تاخیر سے پہنچے؟ یا تنہا نماز ادا کرلیں؟
سوال: اکثر یہاں نماز باجماعت ہونے کے بعد دیرے سے آنے والے حضرات دوسری جماعت مسجد میں ادارکرنا شروع کردیتے ہیں اور بعض مرتبہ تو تیسری جماعت بھی ہوجاتی ہے، ایسی صورت میں کیا ہمیں دوسری جماعت میں شامل ہونا چاہئے اگر ہم کبھی تاخیر سے پہنچے؟ یا تنہا نماز ادا کرلیں؟
جواب نمبر: 2614801-Sep-2020 : تاریخ اشاعت
بسم الله الرحمن الرحيم
فتوی(م): 1601=1148-11/1431
آپ ایسی صورت میں تنہا نماز ادا کرلیں، صحابہٴ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کا معمول یہی تھا کہ اگر ان کی جماعت فوت ہوجاتی تو تنہا تنہا نماز ادا کرتے، ہاں اگر دوچار لوگ جمع ہوجائیں اور خارج مسجد جماعت کا انتظام ہوجائے تو اس کی گنجائش ہے۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند