عبادات >> صلاة (نماز)
سوال نمبر: 155180
جواب نمبر: 15518001-Sep-2020 : تاریخ اشاعت
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa:52-48/sd=2/1439
اگر چار رکعت یا دو رکعت والی نماز میں دو رکعتیں چھوٹ جائیں، تو امام کے سلام پھیرنے کے بعد دونوں رکعتوں میں سورت ملانا ضروری ہے اور دوسری رکعت کے بعد قعدہ اخیرہ کیا جائے گا، پہلی رکعت کے بعد قعدہ نہیں کیا جائے گا اور اگر مغرب کی نماز میں دو رکعتیں چھوٹ جائیں، تو پہلی رکعت کے بعد قعدہ اولی کیا جائے گا اور دونوں رکعتوں میں سورہ فاتحہ کے ساتھ سورت ملائی جائے گی ۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند
میں علی گڑھ کا رہنے والا ہوں، لیکن کام کی خاطر میں ریاض میں رہ ہاہوں ۔ اگر علی گڑھ آؤں تو کیا میں قصر ادا کروں یا پوری نماز پڑھوں کیونکہ یہ میرا گھر ہے؟ میر ا خیال یہ ہے کہ قصر نماز ہوگی اس حدیث کی بناء پر جو بخاری ، جلددوم، حدیث نمبر187 /باب القصر ، یحی بن اسحاق سے مروی ہے کہ میں نے انس سے سنا کہ:? ہم لوگ حضورصلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ مدینہ سے مکہ سفر کرتے تھے اور دو رکعت اداکرتے تھے(ہر نماز میں) یہاں تک ہم مدینہ لوٹ آتے تھے? میں نے کہا: ? کیاآپ لوگ مدینہ میں رکتے تھے؟? انہوں نے جواب دیا: ? ہم لوگ مدینہ میں دس دن تک رکتے تھے?۔ ہم جانتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم مکہ کے تھے، لیکن کچھ لوگوں سے بات کرنے کے بعد میں تذبذب میں پڑگیا، چونکہ انہوں نے کہا کہ ریاض تمہارا وطن اصلی نہیں ہے۔ اس لیے جب تم علی گڑھ پہنچو تو پوری نماز پڑھو۔ براہ کرم، کچھ ایسی احادیث کے حوالے دیں جس میں وطن اصلی کا تذکرہ ہو، نیز مذکورہ بالا بخاری کی حدیث کا جواب دیں۔
2361 مناظر