• عبادات >> صلاة (نماز)

    سوال نمبر: 153677

    عنوان: والدہ کے آبائی وطن میں قصر کا حکم

    سوال: حضرت! مجھے قصر کے بارے میں کچھ مسائل معلوم کرنے ہیں۔ میں نئی دلی میں رہتا ہوں اور یہیں پر پیدا ہوا ہوں، میرا نانہال اور سسرال قصبہ کرسی، بارہ بنکی کا ہے جو یہاں سے تقریباً ۵۴۰/ کلومیٹر کی مسافت پر ہے۔ والدہ نے وہاں اپنے نام سے ایک گھر خریدا ہوا ہے اور ایک کھیت بھی، مگر گھر ہمارے استعمال میں پانچ سال سے نہیں ہے، بند ہی رہتا ہے اور کھیت کا غلہ بیچ دیا جاتا ہے۔ ہم لوگ یہاں سے جا کر اپنے ماموں کے گھر قیام کرتے ہیں یا پھر میری سسرال میں قیام ہوتا ہے۔ عرض یہ کرنا ہے کہ ماموں نے کہا تھا کہ ہم کو یہاں اگر پانچ دن کے لیے رکنا ہے تو بھی ہم پوری نماز ادا کریں گے قصر نہیں رہا۔ میں نے علماء سے مسئلہ پوچھا، اکثر علما ء نے کہا کہ قصر ختم ہو جائے گا اور ایک مفتی صاحب نے کہا کہ قصر ہی رہے گا۔ براہ کرم ہم کو قرآن و حدیث کی روشنی میں قصر کے مسئلے اور ہمارا قصر ہوگا یا نہیں؟ اس کے متعلق بتا دیجئے۔ اور میں نے اسی پریشانی کے سبب کچھ نماز قصر کی پڑھ لی، کیا وہ نمازیں دہرانی ہوں گی؟ اور اگر قصر ہے تو جو نماز پوری پڑھ لی ہیں ان کے لیے کیا حکم ہے؟ نوٹ: یہ نماز جن کے بارے میں پوچھا ہے انفرادی طور پڑھی تھی، امام کے پیچھے نہیں پڑھی گئی تھی۔

    جواب نمبر: 153677

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa: 1144-951/d=12/1438

    وطن اصلی آدمی کا وہ جگہ ہے جہاں آدمی پیدا ہوا ہو اور وہیں اس کی بود وباش ہو، اس لحاظ سے جب آپ دہلی میں پیدا ہوئے اور یہیں مستقل آپ کی رہائش بھی ہے تو دہلی آپ کا وطن اصلی ہوا، جب بھی آپ دہلی پہنچیں گے خواہ دو چار روز رہنا ہو تو بھی وہاں آپ پوری نماز ادا کریں گے، رہا کرسی بارہ بنکی تو اگر آپ کی والدہ نے ترک وطن نہیں کیا وہاں بھی آنا جانا، اور رہائش اختیار کرنا برقرار ہے تو کرسی والدہ کے لیے بحیثیت وطن اصلی باقی ہے والدہ جب وہاں جائیں گی تو اتمام کریں گی۔اور اگر والدہ والد کے ساتھ دہلی میں رہنے لگیں اور اسی کو وطن بنالیا یا والد کے ساتھ آپ کے دادایہال میں رہنے لگیں اور اپنے میکے کرسی سے بے تعلق ہوگئیں تو کرسی ان کا وطن اصلی باقی نہیں رہا، جب بھی وہاں جائیں گی اگر پندرہ روز سے کم ٹھہرنا ہوگا تو قصر کریں گی۔ یہی حکم آپ کے لیے بھی ہے کہ کرسی آپ کا وطن اصلی نہیں ہے، محض زمین خریدلینے یا مکان بنوالینے سے وطن اصلی نہیں ہوتا تاوقتیکہ وہاں مستقل رہائش کا ارادہ نہ ہو۔ یا آدمی کا جائے پیدائش ہو اور اس کی وطنیت ختم نہ ہوئی ہو۔

    (۲) جو نمازیں منفرداً قصر کے بجائے پوری پڑھی ہوں یا اتمام کے بجائے قصر کی ہو انھیں دہرالیں۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند