عبادات >> صلاة (نماز)
سوال نمبر: 153677
جواب نمبر: 153677
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa: 1144-951/d=12/1438
وطن اصلی آدمی کا وہ جگہ ہے جہاں آدمی پیدا ہوا ہو اور وہیں اس کی بود وباش ہو، اس لحاظ سے جب آپ دہلی میں پیدا ہوئے اور یہیں مستقل آپ کی رہائش بھی ہے تو دہلی آپ کا وطن اصلی ہوا، جب بھی آپ دہلی پہنچیں گے خواہ دو چار روز رہنا ہو تو بھی وہاں آپ پوری نماز ادا کریں گے، رہا کرسی بارہ بنکی تو اگر آپ کی والدہ نے ترک وطن نہیں کیا وہاں بھی آنا جانا، اور رہائش اختیار کرنا برقرار ہے تو کرسی والدہ کے لیے بحیثیت وطن اصلی باقی ہے والدہ جب وہاں جائیں گی تو اتمام کریں گی۔اور اگر والدہ والد کے ساتھ دہلی میں رہنے لگیں اور اسی کو وطن بنالیا یا والد کے ساتھ آپ کے دادایہال میں رہنے لگیں اور اپنے میکے کرسی سے بے تعلق ہوگئیں تو کرسی ان کا وطن اصلی باقی نہیں رہا، جب بھی وہاں جائیں گی اگر پندرہ روز سے کم ٹھہرنا ہوگا تو قصر کریں گی۔ یہی حکم آپ کے لیے بھی ہے کہ کرسی آپ کا وطن اصلی نہیں ہے، محض زمین خریدلینے یا مکان بنوالینے سے وطن اصلی نہیں ہوتا تاوقتیکہ وہاں مستقل رہائش کا ارادہ نہ ہو۔ یا آدمی کا جائے پیدائش ہو اور اس کی وطنیت ختم نہ ہوئی ہو۔
(۲) جو نمازیں منفرداً قصر کے بجائے پوری پڑھی ہوں یا اتمام کے بجائے قصر کی ہو انھیں دہرالیں۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند