• عبادات >> صلاة (نماز)

    سوال نمبر: 56318

    عنوان: میاں بیوی پندرہ دن سے کم کی مدت کے لیے اپنے گھر جائیں تو انہیں پوری نماز پڑھنی ہوگی یا وہ قصر پڑھیں گے ؟

    سوال: اگر شوہر اور بیوی مستقل طورپر لمبے عرصے سے ایک جگہ ٹھہرے ہوئے ہیں، اور شوہر کا گھر اور بیوی کا میکہ الگ الگ شہر میں ہوں ،دونوں کے والدین حیات ہوں اور وہ اپنے اپنے گھر میں رہتے ہوں ، اور تینوں جگہوں کے درمیان سو کلو میٹر کی مسافت ہو تو میاں بیوی پندرہ دن سے کم کی مدت کے لیے اپنے گھر میں جائیں تو انہیں پوری نماز پڑھنی ہوگی یا وہ قصر پڑھیں گے ؟

    جواب نمبر: 56318

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa ID: 162-162/M=3/1436-U

    شادی کے بعد عورت اگر مستقل طور پر شوہر کے گھر چلی گئی تو عورت کا اپنا وطن اصلی باطل ہوجاتا ہے، پھر وہ شوہر کے تابع ہوجاتی ہے، اگر شوہر اپنے گھر سے دور کسی جگہ کو مستقل قرار کی نیت سے اختیار کرلے اور اپنے وطن کو بالکلیہ ترک کردے تو وہ جگہ اس کے لیے وطن اصلی شمار ہوگی ار اپنا وطن باطل ہوجائے گا۔ قال شارح التنویر الموطن الأصلی ہو موطن ولادتہ أو تأہلہ أو توطنہ یبطل بمثلہ إذا لم یبق بالأول أہل (درمختار زکریا: ۲/۶۱۴) ایسی صورت میں اگر زوجین ۱۵/ دن سے کم مدت کے لیے اپنے اپنے گھر جائیں تو مسافت سفر کی وجہ سے نماز میں قصر کریں گے، اسی طرح زوجین میں سے ہرایک دوسرے کے گھر جائیں تو قصر کریں گے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند