• عبادات >> صلاة (نماز)

    سوال نمبر: 66467

    عنوان: ایسے امام كے پیچھے نماز پڑھنا جو مكروہات كا ارتكاب كرتا ہو؟

    سوال: یہاں مسجد میں ایک قاری صاحب ہیں جو جماعت بہی کرواتے ہیں مگر ظاہری طور پر جو نماز پڑھتے ہیں اس میں بہت سی غلطیاں ہیں ؛ (قاری صاحب کسی مرض میں بہی مبتلا نہیں ہیں ،ٹہیک ٹہاک ہیں ،کرکٹ تک کہیلتے ہیں ) جیسے سجدے میں جاتے ہوے پہلے بہت جہک جاتے ہیں ، پہلے ہاتھ نیچے رکہتے ہیں پہر گہٹنے اور چہرہ، اور پہر سجدے میں بہی بہت سمیٹ کر کرتے ہیں ایسے کہ کہونیاں رانوں پر لگ رہی ہوتی ہیں، اور سجدے سے قیام کی حالت میں جاتے ہوئے بہی دونوں ہاتھ زمین پر رکھ کے ان کے زور سے کہڑے ہوتے ہیں ، سجدے میں جاتے اور اٹھ کے قیام میں جاتے وقت کمر سیدہی نہیں رکہتے ہیں۔ کیا ایسے امام کے پیچھے نماز ہو جاتی ہے جو نماز میں ایسی غلطیاں کرے ؟ اگر نہیں ہوتی تو کیا اب ہمارا ایسے امام کے پیچھے نماز چہوڑ کے الگ پھرنا ٹھیک ہے ؟ اور اگر ایسے امام کے پیچھے نماز نہیں ہوتی تو جو پڑھی ہوئی ہیں اُن کی قضا کرنی ہو گی؟ جلد جواب دیں۔ اللہ آپ کے عمل علم میں برکت دیں۔ دعا خاص کی التجا

    جواب نمبر: 66467

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa ID: 939-939/M=10/1437 سجدہ میں جاتے وقت پہلے گھٹنے کو رکھنا چاہئے پھر دونوں ہاتھ پھر ناک و پیشانی ایک ساتھ، او رکہنیوں کو ران اور پیٹ سے جدا رکھنا چاہئے اور سجدہ سے اٹھتے وقت پہلے چہرہ اٹھانا چاہئے پھر ہاتھ پھر گھٹنہ اور سجدہ میں جاتے وقت یا اٹھتے وقت کمر سیدھی رکھنی چاہئے ، سوال میں جس قاری امام کی غلطیاں مذکور ہیں اگر و ہ درست ہیں تو امام کو ان کی اصلاح کرلینی چاہئے، نماز امام مذکور کے پیچھے ہوجاتی ہے، اور جو نمازیں اب تک پڑھی گئیں وہ بھی ہوگئیں، اعادہ کی حاجت نہیں تاہم امام کو چاہئے کہ مسنون و مستحبات کی رعایت کرتے ہوئے نماز پڑھائیں، خلاف سنت امور کے ارتکاب سے نماز میں کراہت آتی ہے، تنہائی میں امام صاحب کو ان امور کی طرف توجہ دلادی جائے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند