عبادات >> صلاة (نماز)
سوال نمبر: 148531
جواب نمبر: 148531
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa: 573-676/sn=7/1438
(۱، ۲) اگر دوران جماعت ”مقتدی“ کو حدث لاحق ہوجائے یعنی اس کا وضو ٹوٹ جائے تو اسے چاہیے کہ فوراً وضو کے لیے نکل جائے، وضو کے بعد اگر جماعت باقی ہو تو جماعت میں شریک ہوجائے ورنہ اپنی نماز تمام کرلے اور ”مقتدی“ کو اپنے مقام پر جاکر نماز پڑھنا چاہیے اگر جماعت باقی ہو؛ البتہ اگر امام کی اور اس کے وضو کی جگہ کے درمیان کوئی مانع اقتداء چیز نہ ہو تو یہاں بھی کھڑے ہوکر نماز پوری کرنا جائز ہے۔ اگر جماعت ہوچکی ہو تو مقتدی کو اختیار ہے چاہے محل اقتداء میں جاکر نماز پوری کرے یا وضو کی جگہ میں پوری کرے اور یہی بہتر ہے۔ یہ تو مقتدی کے وضو ٹوٹنے کی صورت میں ”بنا“ سے متعلق تفصیل ہے اور جو شخص تنہا نماز پڑھ رہا ہو یعنی وہ ”منفرد“ ہو اگر اس کا وضو ٹوٹ جائے تو اس کی تفصیل یہ ہے کہ فوراً وضو کرے اور جس قدر جلد ممکن ہو وضو سے فارغ ہوجائے، وضو کے بعد چاہے وہیں اپنی بقیہ نماز تمام کرلے اور یہی افضل ہے اور چاہے جہاں پہلے تھا وہاں جاکر پڑھے؛ لیکن منفرد کے حق میں افضل یہ ہے کہ قصدا پہلی نماز کو سلام پھیرکر قطع کردے اور وضو کے بعد از سر نو نماز پڑھے۔ (ماخوذ از بہشتی زیور، ص: ۵۶۸، حصہ: ۱۱، ط: توصیف پبلیکیشنز، لاہور)
(۳) دوران نماز وضو ٹوٹ جانے کی صورت میں ”بنا“ کے لیے کیا کیا شرطیں ہیں اور اس کا طریقہٴ کار کیا ہے اس کے لیے بہشتی زیور کے اخیر میں شامل ”بہشتی گوہر“ کا مطالعہ کریں، اس میں ”نماز میں حدث ہونے کا بیان“ کے عنوان سے آسان الفاظ میں ”بنا“ کی اہم شرائط اور تفصیلی طریقہٴ کار مذکور ہے۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند