• عبادات >> صلاة (نماز)

    سوال نمبر: 2941

    عنوان: ڈاڑھی کٹے امام کے پیچھے نماز درست ہے یا نہیں؟

    سوال:

    میں دبئی میں رہتاہوں ، یہاں پر ایک مسجد کے امام کی د اڑھی سنتی نہیں ہے یعنیوہ کٹواتے ہیں۔ کیاان کے پیچھے نماز جائزہوگی؟ تھوڑے سے فاصلے پر ایک اور مسجد ہے وہاں کے امام کی سنتی داڑھی ہے مگر اس مسجد میں دین کے بارے میں کوئی فکرنہیں ہے(نہ مشورہ، نہ تعلیم، نہ گشت وغیرہ) مگر پہلی والی مسجد میں الحمد للہ مقامی پانچ کام زندہ ہیں۔ اب مسئلہ یہ ہے کہ اگر میں پہلی مسجد میں نماز پڑھتاہوں تو یہ دین کے سارے کام میں کمی آنا شروع ہوجاتی ہے ۔ براہ کرم، بتائیں کہ میں کیا کروں؟ یہاں دوسرے کام کرنے والے ساتھیوں سے پوچھ چکا ہوں، ان لوگوں نے کہا کہ دین کے کام کو زندہ کرنا ہے تو تھوڑی قربانی دینی پڑے گی( یعنی ہم اپنے تنہا کا فائد ہ سوچ کر اس کام کو چھوڑ دیں گے تو دوسروں کا کیا ہوگا؟) اگر سارے کام کرنے والے ساتھی دوسری مسجد میں نماز پڑھ کر پھر پہلی والی مسجد میں آکر تعلیم کرنا چاہیں تو جب تک سارے مصلی چلے جائیں گے۔ اس صورت میں کیا کروں ؟ کیا اس امام کے پیچھے نماز ہوجائے گی؟ واضح رہے کہ دوسری مسجد میں کام نہیں کرسکتا کیوں کہ وہاں منع ہے۔

    جواب نمبر: 2941

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی: 181/ ھ= 128/ ھ

     

    ادائے نماز کا مسئلہ زیادہ اہم ہے، جو امام مقدارِ واجب سے کم رکھنے کی خاطر ڈاڑھی کٹاتا ہے اُس کے پیچھے نماز مکروہ ہے، اس کے بالمقابل جس کی ڈاڑھی پوری ہے نیز دیگر اوصافِ امامت سے بھی متصف ہے، اس کے پیچھے بلاکراہت درست اور اجر و ثواب کثیر کی موجب ہے، پس نماز تو موٴخر الذکر امام صاحب کی اقتداء میں اداء کیا کریں اور اس کے بعد جس قدر تعلیم گشت میں حصہ لیا جاسکے لیا کریں، دین میں فرض نماز کا درجہ تمام امور سے اہم ہے، اگر فرض نماز ہی کراہت کے ساتھ مثل مردہ کے ہوگی تو بقیہ دین کے زندہ ہونے کی کیا توقع ہے؟


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند