• معاشرت >> اخلاق و آداب

    سوال نمبر: 9024

    عنوان:

    اسلام کا عزت نفس کے بارے میں کیا حکم ہے؟ نیز اسلام میں احترام/عزت سے کیا مراد ہے؟ مجھے نفس اورعزت نفس کے بارے میں کچھ مواد فراہم کریں۔

    سوال:

    اسلام کا عزت نفس کے بارے میں کیا حکم ہے؟ نیز اسلام میں احترام/عزت سے کیا مراد ہے؟ مجھے نفس اورعزت نفس کے بارے میں کچھ مواد فراہم کریں۔

    جواب نمبر: 9024

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی: 2352=2137/ د

     

    (۱) نفس انسان کے اندر ایک قوت ہے جس سے کسی چیز کی خواہش کرتا ہے۔ خواہ خواہش خیر ہو یا شر ہو، اگر اکثر شر کی خواہش کرے اور نادم بھی نہ ہو اس وقت وہ نفس امارہ کہلاتا ہے۔ اور اگر نادم بھی ہونے لگے تو نفس لَوَّوامہ کہلاتا ہے، اور اگر اکثر خواہش خیر کی کرے اس وقت مطمئنہ کہلاتا ہے۔ نفس کے یہ تین درجات ہیں، مشائخ طریقت کی صحبت میں رہ کر آدمی ریاضت اورمجاہدہ کرکے نفس امارہ سے ترقی کرکے نفس مطمئنہ تک پہنچتا ہے۔ نفس کے اندر کچھ اخلاقِ رذیلہ ہوتے ہیں جن کی اصلاح وتزکیہ کرکے اخلاقِ حمیدہ اور فاضلہ پیدا کیے جاتے ہیں۔ جن اخلاق حمیدہ کا نفس میں پیدا کرنا مطلوب ومستحسن ہے ان میں اعلیٰ درجہ کا خُلق تواضع ہے۔

    تواضع کی حقیقت یہ ہے کہ اپنے کو حقیقت میں کمتر سمجھے، اپنے کسی کمال وخوبی پر گھمنڈ نہ کرے نہ اترائے نہ شیخی بگھاڑے۔ محض انعامِ الٰہی سمجھ کر شکر اس کا بجا لائے۔

    اخلاق رذیلہ مذمومہ جن سے نفس کا تزکیہ کرنا ضروری ہے، ان میں بدترین رذیلہ تکبر ہے، جس کی حقیقت یہ ہے کہ کسی کمالِ دنیوی یا دینی میں اپنے آپ کو باختیار خود دوسرے سے بڑا سمجھنا کہ دوسرے کو حقیر سمجھے، یہ حرام اور معصیت ہے۔ تواضع اور تکبر ایک دوسرے کی ضد ہیں۔

    (۲) عزت نفس ان دونوں کے درمیان کی چیز ہے کہ تواضع کی راہ اختیار کرنے میں ایسا کوئی طریقہ نہ اختیار کرے جس سے اپنی ذات کی تذلیل ہو، بے غیرتی، خساست چھچھوراپن، یا ذلت و رسوائی ظاہر ہو، مثلاً کسی ضرورت مند کے لیے دوسرے سے کوئی چیز مانگنا فی نفسہ جائز ہے اور مانگ لینے میں اظہار کمتری ہے جو بظاہر تواضع ہے لیکن نفس کو تذلیل سے بچانے کے خیال سے اظہار سوال سے گریز کرنا عزت نفس ہے، کہ اپنے نفس کو سوال کی ذلت سے اوپر اٹھالینا اور ہاتھ پھیلانے کی رسوائی سے بالا رکھنا، عزت نفس کے تقاضہ سے ہے جس میں بظاہر کبر کی بو ہے مگر درحقیقت کبر نہیں ہے بلکہ وصف محمود ہے۔ پس عزت نفس کو ملحوظ رکھنا اپنے موقعہ پر مستحسن چیز ہے۔

    (۳) احترام کسی کی بڑائی اور عظمت کا احساس کرنا، اس کا مقابل اہانت ہے۔

    (۴) عزت کہتے ہیں کسی سے محبت کرنا۔ اسے پسند کرنا، اہمیت دینا، اس کا مقابل ذلت ہے۔ بربنائے انسانیت کسی کا احترام اور اس کی عزت کرنا بزرگوں، والدین، اساتذہ، علماء کا احترام اور عزت کرنا اسلامی تعلیمات میں شامل ہے۔ یعنی ان کے ساتھ اہانت آمیز یا ذلت پر مبنی کوئی سلوک نہ کرے۔ اسی طرح اپنے نفس (ذات) کی عزت اور احترام کرنے کا حکم ہے یعنی تکبر سے احتراز کرتے ہوئے تواضع کا طریقہ اختیار کرے لیکن ایسا طریقہ نہیں جس سے نفس یعنی آپ کی ذات کو ذلت اور رسوائی کا سامنا کرنا پڑے۔ کسی مومن کے لیے اپنے نفس کو ذلیل کرنا جائز نہیں ہے۔ یہی عزت نفس ہے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند