• معاشرت >> اخلاق و آداب

    سوال نمبر: 56828

    عنوان: بیمار کافر کی عیادت کو جانا كسا ہے؟

    سوال: کیا فرماتے ہیں علمائے کرام درج ذیل مسائل کے بارے میں کہ : (۱) بیمار کافر کی عیادت کو جانا؟ (۲) مردہ کافر کو دیکھنے جانا یا اس کے جنازے کے ساتھ چلنا کیسا ہے؟ براہ کرم، قرآن وحدیث کی روشنی میں جواب دیں۔

    جواب نمبر: 56828

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa ID: 255-278/L=3/1436-U بیمار کافر کی عیادت کو جاسکتے ہیں: قال رحمہ اللہ وعیادتہ یعني تجوز عیادة الذمي المریض لما روي ”أن یہودیا مرض بجوار النبي صلی اللہ علیہ وسلم فقال قوموا بنا نعود جارنا الیہودي فقاموا ودخل النبي صلی اللہ علیہ وسلم وقعد عند رأسہ، وقال لہ: قل أشہد أن لا إلہ إلا اللہ، وأن محمدا رسول اللہ فنظر المریض إلی أبیہ فقال أجبہ فنطق بالشہادة فقال صلی اللہ علیہ وسلم الحمد للہ الذي أنقذ بي نسمة من النار“ الحدیث ولأن العیادة نوع من البر وہي من محاسن الإسلام فلا بأس بہا ․ (البحر الرائق: ۸/ ۳۷۴) (۲) مردہ کافر کو دیکھنے یا اس کی تعزیت کرنے کی گنجائش ہے؛ البتہ اس کے جنازہ کے ساتھ چلنے اور ان کے مذہبی امور میں شرکت جائز نہیں۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند