• معاشرت >> اخلاق و آداب

    سوال نمبر: 148044

    عنوان: ٹیبل کرسی پر کھانا ؟

    سوال: دریافت طلب مسئلہ یہ ہے کہ آج کل شادی وغیرہ میں ٹیبل کرسی پر بیٹھ کر کھانے کا رواج بڑھتا ہی جا رہا ہے اس کی وجہ سے کئی بار قریبی رشتہ داروں کی گھروں سے دعوت آتی ہے ۔اب دریافت یہ کرنا ہے کہ ایسی دعوت میں شرکت کا کیا حکم ہے چونکہ بندہ مادر علمی دارالعلوم سے فارغ ہے اس نسبت کی بنا پر بندہ لوگوں سے کہتا ہے کہ ہمارے اسلام میں جب بیٹھ کر کھانے کی تہذیب ہے تو ٹیبل کرسی کیوں؟بندہ یہ کرتا ہے کہ اگر کسی کے یہاں جانا پڑتا ہے تو بندہ بیٹھ کر کچھ زمین پر بچھاکر بیٹھ کر کھا لیتا ہے ۔ اب میں کیا کروں میرا یہ عمل صحیح ہے یا غلط میں لوگوں کو روکوں یا نہیں؟

    جواب نمبر: 148044

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa ID: 418-450/H=5/1438

    تقریبات میں ٹیبل کرسی پر کھانا کھانا بلا کسی عذر کے خلاف اولی ہے، ایسی تقریبات میں اگر کوئی اور خلافِ شرع کام نہیں پایا جاتا ہے تو اس میں شرکت ناجائز نہیں، تاہم علماء کو چاہیے کہ وہ اس بات کی ترغیب دیں کہ ٹیبل کرسی کے بجائے نیچے فرش یا تخت پر بیٹھ کر کھلانے کا انتظام کیا جائے؛ لیکن اگر کسی جگہ یہ انتظام نہ ہو تو کرسی پر بھی بیٹھ کر کھالینے کی گنجائش ہے۔

     عن أنس رضي اللہ عنہ قال: ما أکل النبي صلی اللہ علیہ وسلم علی خوان ولا سُکرجة ولا خبز لہ مرقق، فقلت لقتادة: فعلی ما کانوا یأکلون؟ قال: ہذہ السفر․ (ترمذی ۱/۲ط: مکبة البدر/ دیوبند) والحاصل أن الأکل علیہ (أي الخوان) بحسب نفس ذاتہ لا یربو علی ترک الأولیة فأما إذا لزم فیہ التشبہ بالیہود أو النصاری -کما ہو في دیارنا- کان مکروہًا تحریمًا وأما إذا لم یکن علی دأبہم فلا یخلوا أیضًا عن تفویت منافع․ (الکوکب الدری) قال المحشي: قال المناوي: یعتاد المکتبرون من العجم الأکل علیہ لئلا تنخفض روٴوسہم، فالأکل علیہ بدعة لکنہ جائز إن خلا عن قصد التکبر․ (الکوکب الدري مع حاشیتہ ۱/۲، ط: المکتبة الیحویة) اعلم أنہ یطلق الخوان في المتعارف علی ما لہ أرجل ویکون مرتفعًا عن الأرض، واستعمالہ لم یزل من دأب المترفین وصنیع الجبارین لئلا یفتقروا إلی خفض الرأس عند الأکل، فالأکل علیہ بدعة لکنہا جائزة․ (جمع الوسائل في شرح الشمائل: ص۴۴، ط: ادارة التالیفات اشرفیہ/ ملتان)


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند