• معاشرت >> اخلاق و آداب

    سوال نمبر: 58451

    عنوان: قبلہ رخ بیت الخلاء

    سوال: آفس میں بیت الخلاء کا رخ قبلہ کی جانب ہے۔ میں دوسری جانب رخ کرنے کی کوشش کرتاہوں، لیکن بیت الخلاء میں اتنی کم جگہ ہے کہ استنجاء کرنے کے مواقع بہت کم ہیں اور پیشاب کی چھینٹیں کپڑوں پر پڑنے کے مواقع بہت زیادہ ہیں۔ اس سلسلہ میں مجھ کو کیا کرنا چاہیے؟ قریبی مسجد دس منٹ کے فاصلہ پر ہے اور یہ دوپہر میں ظہر کی نمازکے بعد بند رہتی ہے۔ براہ کرم مجھ کو مشورہ دیں ، میں کیا کروں کیوں کہ یہ میرے لیے بہت مشکل بن رہا ہے۔

    جواب نمبر: 58451

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa ID: 374-339/Sn=6/1436-U

    آپ دیگر مسلمان ملازمین کے ساتھ مل کر انتظامیہ سے گفتگو کرکے ”بیت الخلاء“ کا رخ درست کرانے کی کوشش کریں، جب تک کوشش کامیاب نہ ہو تب تک اگر کوئی دوسری جگہ استنجا کے لیے میسر نہ آئے تو اسی ”بیت الخلاء“ میں قضائے حاجت کریں، البتہ بیٹھتے وقت تھورا مڑکر بیٹھنے کی کوشش کریں، اگر ۴۵/ درجہ دائیں یا بائیں مڑجائیں کے تو بالاتفاق کراہت ختم ہوجائے گی، اگر اتنا نہ مڑسکیں تو جتنا مڑسکیں اتنا ہی کافی ہے، بعض فقہاء نے تصریح کی ہے کہ استنجا کے وقت اگر معمولی انحراف ہو تب بھی کراہت ختم ہوجاتی ہے، کرہ تحریما استقبال قبلة واستدبارہا ل أجل بول أو غائط (درمختار) وفي ”رد المحتار“ أي جہتہا کما في الصلاة فیما یظہر ونصّ الشافعیة علی أنہ لو استقبلہا بصدرہ وحوّل ذکرہ عنہا وبال لم یکرہ بخلاف عکسہ اھ أي فالمعتبر الاستقبال ․․․ فلیس في الحدیث دلالة علی أن المنہيّ استقبال العین کما لا یخفی الخ (رد المحتار علی الدر المختار ۱/۵۵۴، فصل في الاستنجاء، ط: زکریا) وراجع ”در ترمذی“ (۱/۱۸۹)


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند