معاشرت >> اخلاق و آداب
سوال نمبر: 60300
جواب نمبر: 60300
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa ID: 699-664/Sn=10/1436-U والد کے سر پر تیل مالش کرنے یا ان کے پاوٴں اور پنڈلی وغیرہ مساج کرنے میں کوئی حرج نہیں ہے؛ بلکہ کارِ ثواب ہے اور اولاد کے لیے سعادت کی بات ہے؛ اسی طرح والدہ کے سر پر تیل لگانا یا ان کی پنڈلی، پاوٴں اور گردن کا مساج کرنا بھی فی نفسہ جائز ہے؛ لیکن بلا حائل والدہ کا بدن دبانے یا مسج کرنے سے احتیاط کرنا چاہیے؛ اس لیے کہ اگر اتفاق سے کبھی شہوت پیدا ہوگئی تو ”حرمتِ مصاہرت“ کا مسئلہ پیش آسکتا ہے۔ وما حلّ نظرہ مما مر من ذکر أو أنثی حلّ لمسہ إذا أمن الشہوة علی نفسہ وعلیہا؛ لأنہ علیہ الصلاة والسلام کان یقبل رأس فاطمة وقال -علیہ الصلاة والسلام- من قبل رجل أمّہ فکأنما قبل عتبة الجنة إلخ (درمختار مع الشامي: ۹/۵۳۸، ط: زکریا)
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند