• معاشرت >> اخلاق و آداب

    سوال نمبر: 60300

    عنوان: بیٹے کے لئے ماں کی جسمانی خدمت

    سوال: میں ایک اکلوتا بیٹا ہوں،(غیر شادی شدہ، عمر 37 سال). بہنوں کی شادی ہو گئی، والد کی عمر 70 سال ہے ، والدہ کی عمر 55 سال ہے اور ان کو ذیابیطس ہے ، ان کو اکثر سر درد، گردن میں درد اور ٹانگوں میں بے چینی رہتی ہے ۔ میں ان کے سر، گردن اور پاؤں اور پنڈلی کا تیل لگا کر مساج کرتا ہوں اس سے انہیں آرام آتا ہے ۔ایسا کرنا شریعت کے خلاف تو نہیں ؟سترکی خلاف ورزی تو نہیں؟ ناجائز یا مکروہ یا حرام تو نہیں؟ میری رہنمائی کریں براہ مہربانی۔

    جواب نمبر: 60300

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa ID: 699-664/Sn=10/1436-U والد کے سر پر تیل مالش کرنے یا ان کے پاوٴں اور پنڈلی وغیرہ مساج کرنے میں کوئی حرج نہیں ہے؛ بلکہ کارِ ثواب ہے اور اولاد کے لیے سعادت کی بات ہے؛ اسی طرح والدہ کے سر پر تیل لگانا یا ان کی پنڈلی، پاوٴں اور گردن کا مساج کرنا بھی فی نفسہ جائز ہے؛ لیکن بلا حائل والدہ کا بدن دبانے یا مسج کرنے سے احتیاط کرنا چاہیے؛ اس لیے کہ اگر اتفاق سے کبھی شہوت پیدا ہوگئی تو ”حرمتِ مصاہرت“ کا مسئلہ پیش آسکتا ہے۔ وما حلّ نظرہ مما مر من ذکر أو أنثی حلّ لمسہ إذا أمن الشہوة علی نفسہ وعلیہا؛ لأنہ علیہ الصلاة والسلام کان یقبل رأس فاطمة وقال -علیہ الصلاة والسلام- من قبل رجل أمّہ فکأنما قبل عتبة الجنة إلخ (درمختار مع الشامي: ۹/۵۳۸، ط: زکریا)


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند