• معاشرت >> اخلاق و آداب

    سوال نمبر: 7065

    عنوان:

     مجھے اچھی طرح معلوم تھا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بیوی کے چہرہ پر مارنے سے منع کیا اور خبردار بھی کیا ہے۔ پچھلے چند سال سے میں اپنی بیوی کی غلط حرکتیں اور بدزبانی برداشت کررہا تھا۔ چند روز پہلے میں نے اپنی بیوی کی وہی غلط حرکتیں اور غلط بات برداشت کرتے وقت اس کے ہاتھ پر مارا پھر دوسری بار غیر ارادی طور پر میرا ہاتھ اس کے چہرے پر پڑ گیا۔ اس کے بعد میں فورا ڈر گیا کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی سخت وعید کی نافرمانی کی ہے۔ میں نے اپنی بیوی سے فوراً کہا کہ چہرے پر مارنا منع ہے اور میں نے غلطی سے تمہارے چہرے پر مار دیا۔ اس واقعہ کے بعد میں اللہ سے اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم سے بہت نادم ہوں۔ سمجھ میں نہیں آرہا ہے کہ اس کا کفارہ کیسے ادا کروں؟ آپ مجھے کچھ رائے دیں۔

    سوال:

     مجھے اچھی طرح معلوم تھا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بیوی کے چہرہ پر مارنے سے منع کیا اور خبردار بھی کیا ہے۔ پچھلے چند سال سے میں اپنی بیوی کی غلط حرکتیں اور بدزبانی برداشت کررہا تھا۔ چند روز پہلے میں نے اپنی بیوی کی وہی غلط حرکتیں اور غلط بات برداشت کرتے وقت اس کے ہاتھ پر مارا پھر دوسری بار غیر ارادی طور پر میرا ہاتھ اس کے چہرے پر پڑ گیا۔ اس کے بعد میں فورا ڈر گیا کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی سخت وعید کی نافرمانی کی ہے۔ میں نے اپنی بیوی سے فوراً کہا کہ چہرے پر مارنا منع ہے اور میں نے غلطی سے تمہارے چہرے پر مار دیا۔ اس واقعہ کے بعد میں اللہ سے اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم سے بہت نادم ہوں۔ سمجھ میں نہیں آرہا ہے کہ اس کا کفارہ کیسے ادا کروں؟ آپ مجھے کچھ رائے دیں۔

    جواب نمبر: 7065

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی: 1588=1362/ ب

     

    بیوی سے معافی مانگ لیں اور اللہ سے توبہ کریں۔ آئندہ بیوی پر کبھی ہاتھ نہ اٹھائیں۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے کہ کامل ایمان والا وہ شخص ہے جو اپنی بیوی کے ساتھ حسن اخلاق سے پیش آئے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند