• معاشرت >> اخلاق و آداب

    سوال نمبر: 22081

    عنوان:

    میراسوال سلام کے بارے میں ہے۔جب کبھی ایک سے زیادہ آدمی ہو اور سلام کرنے والے نے سلام کیا تو سب لوگوں کو سلام کا جواب دینا چاہئے یا صرف ایک آدمی کا جوا ب دینا کافی ہے؟ حدیث شریف سے کیا ثابت ہے ؟ براہ کرم، اس کی وضاحت فرمائیں۔

    سوال:

    میراسوال سلام کے بارے میں ہے۔جب کبھی ایک سے زیادہ آدمی ہو اور سلام کرنے والے نے سلام کیا تو سب لوگوں کو سلام کا جواب دینا چاہئے یا صرف ایک آدمی کا جوا ب دینا کافی ہے؟ حدیث شریف سے کیا ثابت ہے ؟ براہ کرم، اس کی وضاحت فرمائیں۔

    جواب نمبر: 22081

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی(ل): 837=247-5/1431

     

    بہتر یہ ہے کہ سب لوگ جواب دیں، لیکن ان میں سے کسی ایک نے بھی جواب دیدیا تو سب کی طرف سے کافی ہوجائے گا: قال الفقیہ أبو اللیث رحمہ اللہ إذا دخل جماعة علی قوم فإن ترکوا السلام فکلمہم آثمون وإن ترکوا الجواب فکلمہم آثمون وإن رد واحد منہم أجزأہم وبہ ورد الأثر وإن أجاب کلہم فہو أفضل کذا فی الذخیرة (عالم گیری: ۵/۳۲۵) عن علي رضی اللہ عنہ قال یجزئ عن الجماعة إذا مروا أن یسلم أحدہم ویجزئ عن الجلوس أن یرد أحدہم رواہ البیہقي في شعب الإیمان مرفوعاً قال علي القالري قولہ أن یرد أحدہم وہذا فرض کفایة بالاتفاق ولو ردوا کلہم کان أفضل کما ہو شأن فروض الکفایة کلہا (مشکاة مع المرقاة: ۹/ ۵۶، باب السلام الفصل الثاني)


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند