معاشرت >> اخلاق و آداب
سوال نمبر: 14532
مفتی
صاحب کیا ہمارے آخری نبی (صلی اللہ علیہ وسلم)نے کبھی اپنی زندگی میں مذاق کیا
تھا، گھر کے فرد کے ساتھ یا پھر باہر؟
مفتی
صاحب کیا ہمارے آخری نبی (صلی اللہ علیہ وسلم)نے کبھی اپنی زندگی میں مذاق کیا
تھا، گھر کے فرد کے ساتھ یا پھر باہر؟
جواب نمبر: 14532
بسم الله الرحمن الرحيم
فتوی: 1532=1220/ھ
مذاق سے غالباً خوش طبعی مراد ہے، اگر ایسا ہی ہے تو خوش طبعی کی عادتِ شریفہ تھی اور اس کے بڑے فوائد تھے، ایک بہت بڑا فائدہ یہ ہوا کہ حضراتِ صحابہٴ کرام رضوان اللہ تعالیٰ علیہم اجمعین کو استفادہ میں انشراحِ کامل رہتا تھا، ورنہ حضرت نبی اکرم صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم کا رعب وجلال اس قدر تھا کہ بڑے بڑے بادشاہوں کا پتہ محض نام نامی سن کر پانی ہوجاتا تھا۔ مگر بایں ہمہ رعب ودبدبہ خوش طبعی کی برکت سے حضراتِ صحابہٴ کرام رضی اللہ عنہم استفادہٴ کاملہ میں کبھی رکاوٹ پیش نہ آتی تھی، اور بے تکلف ہرچھوٹی بڑی بات آپ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم سے جب چاہتے تھے معلوم فرمالیا کرتے تھے، اور اس خوش طبعی میں کبھی کسی کی دل آزاری نہ ہوتی تھی، بلکہ حضرات صحابہٴ کرام رضی اللہ عنہم کے قلوب کو خوش کرنا اور ان میں انشراح کی کیفیت کو بڑھانا ہی مقصود ہوتا تھا، دوسرے یہ کہ کوئی بات جھوٹ اور کذب بیان کے قبیل سے نہ ہوتی تھی، اور خوش طبعی فرمانے کے واقعات ازواجِ مطہرات رضی اللہ عنہن کے ساتھ بھی پیش آتے تھے، اور دیگر صحابہٴ کرام رضی اللہ عنہم بھی اس نعمتِ عظیمہ (خوش طبعی) سے وقتاً فوقتاً بہرہ ور ہوتے رہتے تھے۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند