• معاشرت >> اخلاق و آداب

    سوال نمبر: 609108

    عنوان:

    قضائے حاجت کے وقت قبلہ کی جانب چہرہ یا پیٹھ کرنے کا حکم

    سوال:

    میرا سوال یہ ہے کہ بیت الخلا میں بیٹھتے وقت منہ یا پیٹھ قبلہ رخ کرنے کا کیا حکم ہے ؟

    جواب نمبر: 609108

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa:396-273/H-Mulhaqa=6/1443

     قضائے حاجت کے وقت جہت قبلہ کی طرف (یعنی: عین کعبہ سے دونوں جانب ۴۵/ ڈگری کے اندر اندر) چہرہ یا پیٹھ کرنا مکروہ تحریمی ہے، اس سے بچنا چاہیے ۔

    (کرہ) تحریماً (استقبال قبلة واستدبارھا ل) أجل (بول أو غائط) …(ولو في بنیان) لإطلاق النھي، (فإن جلس مستقبلاً) غافلاً (ثم ذکرہ انحرف) ندباً لحدیث الطبري: ”من جلس یبول قبالة القبلة فذکرھا فانحرف عنھاإجلالاً لھا لم یقم من مجلسہ حتی یغفر لہ“ (إن أمکنہ وإلا فلا)بأس (الدر المختار مع رد المحتار، کتاب الطھارة، باب الأنجاس، ۱: ۵۵۴، ط: مکتبة زکریا دیوبند، ۲: ۴۳۲ - ۴۳۴، ت: الفرفور، ط: دمشق)۔

    قولہ:”استقبال قبلة“:أي: جھتھا کما في الصلاة فیما یظھر(رد المحتار)۔

    قولہ:”لإطلاق النھي“: وھو قولہ صلی اللہ علیہ وسلم: ”إذا أتیتم الغائط فلا تستقبلوا القبلة بغائط ولا بول، ولکن شرقوا أو غربوا“ رواہ الستة، وفہ ردٌ لروایة حل الاستدبار ولقول الشافعي بعدم الکراھة في البنیان أخذاً من قول ابن عمر رضي اللّٰہ تعالی عنھما: ”رقیت یوماً علی بیت حفصة، فرأیت رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم یقضي حاجتہ مستقبل الشام مستدبر الکعبة“ رواہ الشیخان، ورجح الأول بأنہ قولٌ وھذا فعلٌ، والقول أولی؛ لأن الفعل یحتمل الخصوصیةَ والعذرَ وغیر ذلک، وبأنہ محرِّمٌ وھذا مبیحٌ، والمحرَّمُ مقدم، وتمامہ في شرح المنیة (المصدر السابق)۔

    قولہ:”فانحرف عنھا“: أي: بجملتہ أو بقبلہ حتی خرج عن جھتھا، والکلام مع الإمکان، فلیس في الحدیث دلالة علی أن المنھي استقبال العین کما لا یخفی، فافھم (المصدر السابق)


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند