معاشرت >> اخلاق و آداب
سوال نمبر: 605493
ٹوپی پہن کر قضائے حاجت کرنا
رد المحتار علی الدرالمختار 1/559 میں تتمہ کے تحت ذکر کیا گیا ہے کہ ولا مع القلنسوة بلاشئی علیھا علامہ شامی نے یہ عبارت مقدمہ غزنویہ اور اس کی شرح الضیاء المعنوی کے حوالے سے ذکر کی ہے الضیاء المعنوی کا ایک مخطوطہ انٹرنیٹ پر موجود ہے جس میں عبارت کے الفاظ یہ ہیں ولا مع القلنسوة الا ان یکون علیھا ثوب غیر ھا تحقیق طلب امر یہ ہے کہ کیا ٹوپی کے اوپر کوئی دوسرا کپڑا رکھے بغیر بیت الخلا میں داخل نہیں ہونا چاہیے جیساکہ مذکورہ عبارت سے معلوم ہوتا ہے یا پھر اس عبارت کا کچھ اور مطلب ہے امید ہے کہ تفصیلی جواب مرحمت فرمائیں۔
جواب نمبر: 605493
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa:854-655/N=12/1442
ٹوپی سر پر پہنی جاتی ہے اور سر جسم میں سب سے زیادہ محترم عضو ہے؛ اس لیے ٹوپی بھی قابل احترام لباس ہے؛ لہٰذا صرف ٹوپی پہن کر بیت الخلا جانا خلاف ادب ہے،بیت الخلا جاتے وقت ٹوپی پر کوئی دوسرا کپڑا ڈال لیا جائے یا صرف کوئی دوسرا کپڑا ڈال کر بیت الخلا جایا جائے، الضیاء المعنوی کی عبارت کا یہی مطلب ہے۔
وفي أوراد شیخ الإسلام صدر الحق والشرع والدین: ولا یدخل الکنیف حاسر الرأس ولا مع القلنسوة إلا أن یکون علیھا ثوب غیرھا (الضیاء المعنوي شرح مقدمة الغزنوي، ص: ۶۳/ ألف، مخطوط)۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند