• معاشرت >> اخلاق و آداب

    سوال نمبر: 13261

    عنوان:

    اگر کوئی قریبی عزیز اللہ تعالی کی نافرمانی کرے (مثلاً خود ہی زیادتی کرے پھر گالی گلوج کرے، جھوٹے الزام لگائے، بہتان رکھے، قطع تعلق کرے) ان سب کے باوجود وہ چاہے کہ متاثرہ بہن بھائی اس کے سامنے جھکیں۔ کیا ایسے شخص سے صلہ رحمی کرنا چاہیے جب کہ قرآن و حدیث میں اللہ تعالی اور رسول کے نافرمانوں سے قطع تعلق کا عندیہ ملتا ہے، مثلاً دعائے قنوت میں :نخلع و نترک من یفجرک؟

    سوال:

    اگر کوئی قریبی عزیز اللہ تعالی کی نافرمانی کرے (مثلاً خود ہی زیادتی کرے پھر گالی گلوج کرے، جھوٹے الزام لگائے، بہتان رکھے، قطع تعلق کرے) ان سب کے باوجود وہ چاہے کہ متاثرہ بہن بھائی اس کے سامنے جھکیں۔ کیا ایسے شخص سے صلہ رحمی کرنا چاہیے جب کہ قرآن و حدیث میں اللہ تعالی اور رسول کے نافرمانوں سے قطع تعلق کا عندیہ ملتا ہے، مثلاً دعائے قنوت میں :نخلع و نترک من یفجرک؟

    جواب نمبر: 13261

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی: 861=674/ل

     

    احادیث میں صلہ رحمی کے بے شمار فضائل مذکور ہیں، اسی طرح قطع رحمی پر سخت وعید مذکور ہے، ایک حدیث میں ہے: صل من قطعک یعنی جو تم سے قطع رحمی کرے تم اس کے ساتھ صلہ رحمی کرو، نیز آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو خلق عظیم دے کر بھیجا گیا، خلق عظیم میں یہ بھی داخل ہے کہ آدمی برائی کرنے والے کے ساتھ اچھائی کے ساتھ پیش آئے، لیکن اگر کوئی شخص ہرممکن کوشش کے باوجود بھی گالی گلوج کرے، جھوٹے الزام لگائے، بہتان رکھے، قطع تعلق کرے تو اس سے اصلاح کی نیت سے قطع تعلق کرنا بھی جائز ہے، پس آپ کا بھائی اگر ہرممکن کوشش کے باوجود مذکورہ بالا غلط حرکتوں سے باز نہیں آتا تو بنیت اصلاح اس سے قطع تعلق کرنا جائز ہوگا۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند