معاشرت >> اخلاق و آداب
سوال نمبر: 31560
جواب نمبر: 31560
بسم الله الرحمن الرحيم
فتوی(ھ): 857=554-5/1432 ایسا ہی ہے۔ وتحرم غیبتہ (الذمي) کالمسلم وظاہرہ أنہ لا غیبة للحربي إھ فتاوی شامي: ۵/۲۶۳ (کتاب الحظر والإباحة) البتہ اگر اس کے کفر سے اسلام یا مسلمانوں کو ضرر کا اندیشہ ہو تو حکم بدل جائے گا یعنی ایسی صورت میں اس کی غیبت پر حرام ہونے کا حکم لاگو نہ ہوگا۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند