• متفرقات >> دیگر

    سوال نمبر: 65853

    عنوان: فرضی ڈگریوں سے حاصل نوکری

    سوال: صوبہ اتر پردیش میں سن 2016 میں اردو ٹیچر کی نوکری سرکار نے نکالی تھی __ اس نوکری کے لیے بہت سے مسلمان لڑکوں نے '' معلم اردو '' اور دیگر فرضی ڈگریاں بنوا کر حصہ لیا ___ اور تقرری حاصل کی ___ قران وہ حدیث سے اس بارے میں کیا حکم ہے ؛ ۱- ایک یا زیادہ فرضی ڈگریاں بنوا کر نوکری حاصل کرنا حلال ہے یا حرام ___؟ ۲- فرضی طریقے سے نمبر بڑھوا کر نوکری حاصل کرنا حلال ہے یا حرام ___؟ ۳- کسی اور کی ڈگری پر نوکری کرنا حلال ہے یا حرام __؟ ۴- ایسے انسان کی کمائی حلال ہے یا حرام ___؟ ۵- اگر ایسا انسان نماز ، روزہ ، زکات . حج ، کرتا ہے تو اللہٰ رسول ، قران کی نظر میں صحیح اور قبول ہے یا نہیں ___؟ ۶- کیا ایسا انسان مسلمان رہے گا یا نہیں ___؟

    جواب نمبر: 65853

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa ID: 960-1023/L=9/1437 (۱ تا ۳) یہ سارے امور جھوٹ اور دھوکہ میں شامل ہیں جو شرعاً ناجائز ہیں۔ (۴) اس طرح کی فرضی ڈگری بنوانا اور اس سے ملازمت حاصل کرنا اگرچہ جائزنہیں تاہم اگر وہ امور مفوضہ کو بخوبی انجام دے لیتا ہے تو اجرت پر حرام ہونے کا حکم نہ ہوگا؛ اس کے استعمال کی گنجائش ہوگی۔ (۵) قبولیت کی امید ہے البتہ جو اس نے غلط کام کیا ہے اس کا وبال بھی ہوگا۔ (۶) مسلمان رہے گا جب تک کسی مسلمان سے کفریہ یا شرکیہ افعال و اقوال کا صدور نہ ہو کسی گناہ کی وجہ سے وہ کافر نہیں ہوتا، یہ اجماعی مسئلہ ہے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند