• متفرقات >> دیگر

    سوال نمبر: 17785

    عنوان:

    حضرت میرے والد والدہ حج کے سفر پر مکہ مکرمہ گئے ہیں اور وہ ہم سب کی طرف سے طواف ادا کرنا چاہتے ہیں۔ ہمارے والد صاحب کا فون آیا او رانھوں نے ہمیں بتایا کہ وہاں کے امام صاحب نے کہا ہے کہ آپ اپنے بچوں کی طرف سے طواف نہیں کرسکتے ہیں۔ یہ سن کر ہم لوگوں کو بڑی مایوسی ہوئی اور ہمارے والدین بھی مایوس ہوئے۔ حضرت آپ سے درخواست ہے کہ قرآن اور حدیث سے ہماری رہنمائی فرمائیں۔ (۱)کیا مکہ مکرمہ کے امام صاحب نے جو ہمارے والد صاحب سے کہا ہے وہ صحیح ہے؟ اگر صحیح کہا ہے یا غلط کہا ہے تو اس کی دلیل میں قرآن کی آیت اور حدیث نمبر عطا فرماویں۔

    سوال:

    حضرت میرے والد والدہ حج کے سفر پر مکہ مکرمہ گئے ہیں اور وہ ہم سب کی طرف سے طواف ادا کرنا چاہتے ہیں۔ ہمارے والد صاحب کا فون آیا او رانھوں نے ہمیں بتایا کہ وہاں کے امام صاحب نے کہا ہے کہ آپ اپنے بچوں کی طرف سے طواف نہیں کرسکتے ہیں۔ یہ سن کر ہم لوگوں کو بڑی مایوسی ہوئی اور ہمارے والدین بھی مایوس ہوئے۔ حضرت آپ سے درخواست ہے کہ قرآن اور حدیث سے ہماری رہنمائی فرمائیں۔ (۱)کیا مکہ مکرمہ کے امام صاحب نے جو ہمارے والد صاحب سے کہا ہے وہ صحیح ہے؟ اگر صحیح کہا ہے یا غلط کہا ہے تو اس کی دلیل میں قرآن کی آیت اور حدیث نمبر عطا فرماویں۔

    جواب نمبر: 17785

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی(ل):1947=397tl-12/1430

     

    اگر مکہ مکرمہ کے امام صاحب نے ایسا مسئلہ بتایا ہے تو وہ صحیح نہیں، ہم اہل سنت والجماعت کا مسلک یہ ہے کہ نماز، تلاوت، ذکر حج طواف ودیگراعمال خیر کرکے اس کا ثواب زندہ یا مردہ شخص کو پہنچایا جاسکتا من صام أو صلی أو تصدق وجعل ثوابہ لغیرہ من الأموات أو الأحیاء جاز ویصل ثوابہا إلیہم عند أہل السنة والجماعة وقد صح عن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم أنہ [ضحی بکبشین أملحین أحدہما عن نفسہ والآخر عن أمتہ ممن آمن بوحدانیة اللہ تعالی وبرسالتہ (أخرجہ البخاري في صحیحہ في الجنائز برقم: ۱۳۸۸، بحوالہ بدائع الصنائع: ۲/۴۵۴) یہ حکم اپنے عموم کے اعتبار سے دونوں کو شامل ہے، چاہے وہ عمل کرکے اس کا ثواب دوسرے کو پہنچادے یا خود اسی کی طرف سے وہ عمل کرلے البتہ جن عبادات میں نیابت نہیں چلتی جیسے نماز روزہ وغیرہ اورجس میں عجز شرط ہے جیسے حج وہ اگر دوسروں کی طرف سے کی جائیں تو اس کی وجہ سے دوسرا شخص بری الذمہ نہیں ہوگا، طواف کرکے اس کا ثواب دوسرے کو پہنچاسکتے ہیں۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند