• عبادات >> دیگر

    سوال نمبر: 63329

    عنوان: نماز توبہ نئے وضو سے پڑھنی چاہئے یا پہلے والے وضو سے پڑھ سکتے ہیں؟

    سوال: (۱) نماز توبہ نئے وضو سے پڑھنی چاہئے یا پہلے والے وضو سے پڑھ سکتے ہیں؟ جیسے تہجد پڑھنے کے بعد اسی وضو سے نماز توبہ پڑھ سکتے ہیں؟ (۲) کیا صلاة التسبیح کی تیسری رکعت میں ثناء اعوذ باللہ ، بسم اللہ دوبارہ پڑھتے ہیں یا نہیں؟ براہ کرم، چارو ں رکعت کو تفصیل سے بتائیں۔ (۳) ایصال ثواب کے لیے جو دو رکعت پڑھی جائے اس کی نیت کیسے کرتے ہیں؟ (۴) میں نے اکثر پڑھا ہے کہ دو رکعت نماز نفل میں نماز حاجت ، توبہ ، استخارہ ، تحیتہ الوضو سب ادا ہوجاتی ہے، کیا صرف دو رکعت میں سب کی مشترکہ نیت سے ادا ہوجاتی ہے؟ کیا پورا ثواب ملتاہے؟ اتنا اچھا کام کرنے پر اللہ پاک آپ کو جزائے خیر دے۔

    جواب نمبر: 63329

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa ID: 398-540/Sn=7/1437 (۱) نمازِ توبہ کے لیے نیا وضو ضروری نہیں ہے، پہلے والے وضو سے پڑھ سکتے ہیں؛ البتہ نئے وضو سے پڑھنا بہتر ہے۔ (۲) نہیں۔ (۳) صلاة التسبیح کا مفصل طریقہ بہشتی زیور میں لکھا ہوا ہے وہاں ملاحظہ کرلیں۔ (۴) نیت تو دل کے ارادے کا نام ہے، آپ ایصالِ ثواب کے لیے نماز پڑھتے وقت دل میں یہ ارادہ کریں کہ یہ نماز اپنے فلاں متعلق (معین ہو یا غیر معین) کو ثواب پہنچانے کے لیے پڑھ رہا ہوں، نیز ایسا بھی کرسکتے ہیں نماز مطلق نفل کی نیت سے پڑھیں، نماز کے بعد اس کا ثواب اپنے متعلقین کو بخش دیں (رد المحتار علی الدر المختار: ۳/ ۱۵۲، ط: زکریا) (۵) تحیة المسجد اور تحیة الوضو کی نمازیں چوں کہ مستقل نماز نہیں ہیں؛ بلکہ دوسری نمازوں کے ضمن میں بھی ادا ہوجاتی ہیں؛ اس لیے یہ دونوں نمازیں مشترکہ نیت سے ادا ہوجائیں گی، استخارہ اور توبہ وغیرہ کی نمازیں مستقلاً مشروع ہیں؛ اس لیے ہرایک کے لیے مستقلاً نیت کرنی چاہیے، سب کے لیے مشترکہ نیت نہ کریں، الاشباہ میں ہے: أما إذا نوی نافلتین کما إذا نوی رکعتین الفجر التحیّة أجزأت عنہا ولم أر حکم ما إذا نوی سنتین․․․ فإن مسئلة التحیة إنما کانت ضمنا للسنة لحصول المقصود (الأشباہ والنظائر، الفن الأول، ص: ۱۴۷، ط: زکریا) نیز دیکھیں: رد المحتار علی الدر المختار (۲/ ۴۶۴، ط: زکریا، مطلب: سنة الوضوء)


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند