• متفرقات >> دیگر

    سوال نمبر: 609471

    عنوان:

    مدرسہ کے لیے وقف شدہ زمین کی مسجد میں اعتکاف کرنا درست ہے یا نہیں؟

    سوال:

    سوال : کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین مسئلہ ذیل کے بارے میں: ایک خاتون نے اپنا پلاٹ مدرسہ کے لئے وقف کیا، اس میں کچھ مدت تک مدرسہ لگتا رہا مگر کچھ مدت بعد وہ سلسلہ بند ہو گیا اور اس جگہ کو لوگ شادی وغیرہ کے لئے استعمال کرنے لگے ،چنانچہ اس جگہ کی حفاظت کی غرض سے کچھ لوگوں نے وہاں واقفہ خاتون سے اجازت لے کر ایک حصہ میں نماز شروع کر دی، پھر وہ جگہ مدرسہ والی مسجد کے نام سے مشہور ہو گئی۔ با قاعدہ پنج وقتہ نماز ہونے لگی اور لوگوں نے وہاں رمضان المبارک میں اعتکاف بھی شروع کر دیا۔ تو اب اس جگہ کی کیا حیثیت ہے ؟ آیا مدرسہ ہی ہے یا مسجد ؟ واضح ہو کہ جگہ مدرسہ کے لئے وقف کی گئی تھی، مگر بعد میں نماز کی اجازت بھی واقف سے لی گئی ہے ۔تو یہ مسجد شرعی ہوگی یا محض عبادت خانہ۔ یہاں رمضان المبارک میں اعتکاف کرنا درست ہوگا یا نہیں؟ اگر نیچے مدرسہ اور پہلی منزل مسجد کے لئے مخصوص کر دی جائے تو کیا یہ درست ہوگا؟ جبکہ وقف کرنے والی خاتون بقید حیات نہیں ہیں۔ بینوا و توجروا

    جواب نمبر: 609471

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa : 733-569/M=06/1443

     صورت مسئولہ میں جو جگہ مدرسہ کے لیے وقف کردہ ہے اس کو مدرسہ کی حیثیت سے بحال رکھنا ضروری ہے، اگر اس جگہ میں مدرسہ کا سلسلہ بند ہوجانے اور شادی بیاہ وغیرہ کے لیے اس جگہ کا استعمال ہونے لگنے کی وجہ سے ضیاع وقف کا اندیشہ تھا اس لیے حفاظت وقف کی غرض سے لوگوں نے وہاں واقفہ کی اجازت و دیگر ذمہ داران کے مشورہ سے ایک حصے میں نماز شروع کردی اور پھر باقاعدہ پنچوقتہ نماز ہونے لگی اور وہ جگہ مسجد کے نام سے مشہور ہوگئی اور لوگوں نے اعتکاف بھی شروع کردیا تو وہ جگہ شرعی مسجد ہوگئی اس میں اعتکاف کرنا درست ہے؛ البتہ وہ مسجد مدرسہ کے تابع رہے گی، کیونکہ وہ جگہ اصالةً مدرسہ کے لیے وقف ہے تو ایک مخصوص حصے میں مسجد اور بقیہ جگہ مدرسہ کی حیثیت سے رہے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند