• متفرقات >> دیگر

    سوال نمبر: 159787

    عنوان: کرپٹو کرنسی (: بٹ کوئن یا کوئی بھی ڈیجیٹل کرنسی) میں پیسے لگانے کا حکم

    سوال: میرا سوال یہ ہے کہ آج کل ایک کرنسی چل رہی ہے کریپٹو ڈیجیٹل کرنسی اس میں یہ ہے کہ آپ کم پیسے لگا کے پروفٹ کما سکتے ہیں، اس میں نقصان کا چانس نہیں ہے ، بس آپ پیسے لگا کے کچھ کام نہ کریں بس بیٹھ کے کماتے رہیں، تو کیا یہ کام صحیح ہے ؟ کیوں کہ حدیث میں بھی ہے کہ جس کام میں نقصان اور پروفٹ دونوں ہو وہ کام صحیح ہے تو کیا کرنسی والا کام صحیح ہے کرنے کو یا نہیں؟ اور حدیث کے مطابق اس کا بتادیں۔ اس کا جواب تھوڑا جلدی دے دیجے گا۔ شکریہ۔

    جواب نمبر: 159787

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa:692-617/N=7/1439

    کریپٹو کرنسی (بٹ کوئن وغیرہ) ایک فرضی کرنسی ہے اور اس کا عنوان ہاتھی کے دانت کی طرح محض دکھانے کی چیز ہے اور فقہائے کرام کی تصریحات کی روشنی میں یہ کرنسی از روئے شرع مال نہیں ہے اور نہ ہی ثمن عرفی۔ نیز اس کاروبار میں حقیقت میں کوئی مبیع وغیرہ نہیں ہوتی اور نہ ہی اس میں بیع کے جواز کی شرعی شرطیں پائی جاتی ہیں؛ بلکہ در حقیقت یہ فاریکس ٹریڈنگ کی طرح سود اور جوے کی شکل ہے ؛ اس لیے کرپٹو کرنسی (:بٹ کوئن یا کسی بھی ڈیجیٹل کرنسی) کی خرید وفروخت کی شکل میں نیٹ پر چلنے والا کاروبار شرعاًحلال وجائز نہیں ہے، مسلمانوں کو اس میں حصہ داری نہیں کرنی چاہیے۔

    قال اللّٰہ تعالی:وأحل اللہ البیع وحرم الربا الآیة (البقرة: ۲۷۵)،یٰأیھا الذین آمنوا إنما الخمر والمیسر والأنصاب والأزلام رجس من عمل الشیطن فاجتنبوہ لعلکم تفلحون( المائدة، ۹۰)،وقال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم:إن اللہ حرم علی أمتي الخمر والمیسر(المسند للإمام أحمد،۲: ۳۵۱، رقم الحدیث: ۶۵۱۱)،﴿وَلَا تَأْکُلُوْا أَمْوَالَکُمْ بَیْنَکُمْ بِالْبَاطِلِ﴾ أي بالحرام، یعني بالربا، والقمار، والغصب والسرقة(معالم التنزیل ۲: ۵۰)، لأن القمار من القمر الذي یزداد تارةً وینقص أخریٰ۔ وسمی القمار قمارًا؛ لأن کل واحد من المقامرین ممن یجوز أن یذہب مالہ إلی صاحبہ، ویجوز أن یستفید مال صاحبہ، وہو حرام بالنص(رد المحتار، کتاب الحظر والإباحة،باب الاستبراء، فصل في البیع، ۹: ۵۷۷، ط: مکتبة زکریا دیوبند) ۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند