• متفرقات >> دیگر

    سوال نمبر: 604199

    عنوان:

    بالغ بیٹا اگر كمانے سے معذور ہو تو اس كا نفقہ كس كے ذمے ہوگا؟

    سوال:

    کیا فرماتے ہیں علمائے کرام و مفتیان عظام مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ ایک لڑکا بیمار ہے اور اس کے والدین اس کا اچھی طرح علاج نہیں کروا رہے ہیں وسعت کے باوجود بس کام چلاو دیکھ بھال کررہے ہیں تاکہ لوگوں کے طعن سے بچ سکے اور ڈاکٹر کی ہدایت پر عمل نہیں کرتے حالانکہ لڑکا بالغ ہے لیکن بیماری کی وجہ سے کما نہیں سکتا تو اگر لڑکا اسی مرض میں وفات پاگیا تو اس کا گناہ کس پر ہوگا ماں باپ پر یا اسی لڑکے پر جواب دیکر شکریہ کا موقع عنایت فرمائیں۔

    جواب نمبر: 604199

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa:711-577/N=9/1442

     بالغ بیٹا اگرکسی بیماری کی وجہ سے واقعتاً کمانے سے عاجز ہو تو اس کا نان ونفقہ باپ پر واجب ہوتا ہے اور اولاد کے نان ونفقہ میں علاج ومعالجہ بھی شامل ہوتا ہے (در مختار وشامی، کتاب الطلاق، باب النفقة،۵: ۳۳۶، ۳۴۱، مطبوعہ: مکتبہ زکریا دیوبند)؛ لہٰذا صورت مسئولہ میں باپ کو چاہیے کہ اپنی حیثیت کے مطابق بیٹے کا مناسب علاج کرائے، اس میں کوتاہی نہ کرے، اور اگر باپ وسعت واستطاعت کے باوجود علاج میں واقعی کوتاہی کرتا ہے یا کرے گا تواسے کوتاہی کا گناہ ہوگا، اور اگر بیٹے کو کوتاہی کا محض وہم وخیال ہے اور باپ اپنی حیثیت کے مطابق مناسب علاج کرارہا ہے تو بیٹے کو ماں باپ سے حسن ظن رکھنا چاہیے، بلا دلیل شرعی برا گمان قائم نہیں کرنا چاہیے، نیز ایسی صورت میں اللہ تعالی سے شفا کی امید رکھنی چاہیے اور اس کی دعا بھی کرنی چاہیے۔ ہم بھی دعا کرتے ہیں کہ اللہ تعالی علاج کو کام یاب فرمائیں اور جلد از جلد شفائے کاملہ عطا فرمائیں۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند