• متفرقات >> دیگر

    سوال نمبر: 65372

    عنوان: صورت مسئولہ میں کیا وائس پرنسپل شپ میرے لیے درست ہے؟

    سوال: مکرم و محترم مفتیان گرامی ۔السلام و علیکم ۔ میں اپنے ایک مسئلہ میں شرعی حکم جاننا چاہتا ہوں ۔لیکن اصل سوال سے پہلے پس منظر بیان کرنا ضروری سمجھتا ہوں ،تا کہ سب کچھ آپ پر واضح ہو جاے ۔اور پھر آپ شریعت مطہرہ کی رو سے جواب مرحمت فرمائیں ۔ میں عرصہ 21/22 سال سے جدّہ سعودی عرب میں ایک پاکستانی اسکول میں بطور مدارس تدریسی فرائض انجام دیتا چلا آ رہا ہوں ۔اس اسکول کا نظام چلانے کے لیے طلباء کے والدین میں سے بذریہ انتخابات تین سال کے لیے ایک کمیٹی بنائی جاتی تھی جو SMC (اسکول مینجمنٹ کمیٹی )کہلاتی۔تقریباً چار سال قبل اس وقت کی SMC نے اسکول کے پرنسپل کو یہ کہ کر برطرف کر دیا کہ اس کی تقرری غیر آئنیی تھی ۔اور اس کی جگہ نیا پرنسپل مقرر کیا ۔لیکن برطرف پرنسپل نے عدالت میں کیس دائر کروا دیا ۔چنانچہ تقریباً تین سال بعد عدالت نے برطرف پرنسپل کے حق میں فیصلہ دے دیا ۔لیکن SMCاس فیصلے پر عمل درآمد کرنے کے لیے تیار نہ ہوئی اور مسلسل انکار کرتی رہی۔آخر کار بذریعہ پولیس عدالتی حکم نافذ کروایا گیا اور برطرف پرنسپل نے اسکول کا چارج سنبھال لیا ۔برطرف پرنسپل نے SMC کے خلاف بھی عدالت میں کیس دائر کر رکھا تھا چنانچہ اس کیس کا فیصلہ بھی برطرف پرنسپل کے حق میں آیا اور عدالت نے SMC کو معزول کر دیا ۔اب تقریباً سات ماہ سے اسکول کے تمام انتظامی و مالی امور پرنسپل ہی انجام دے رہا ہے ۔چناچہ اس نے اپنے آنے کے اگلے ہی ماہ سے اسکول کے تمام ملازمین جن کی تعداد چار سو سے متجاوز ہے ،کی تنخواہوں میں 25 فی صد اضافہ کر دیا اور اس کے ساتھ ساتھ چند ملازمین کی تنخواہ میں اسپیشل اضافہ بھی کیا ۔تین ماہ قبل اسکول انتظامیہ کی طرف سے از خود مجھے وائس پرنسپل شپ کی پیشکش کی گئی اور میری بے رغبتی کے باوجود کچھ دنوں کے بعد مجھے نئے پے سکیل (pay scale) کے ساتھ وائس پرنسپل تعینات کر دیا گیا ۔ اب آنجناب سے گزارش یہ ہے کہ مندرجہ بالا حالات و واقعات کے تناظر میں بندہ کے لیے اسکول انتظامیہ کی طرف سے پیش کی گئی وائس پرنسپل شپ اور اس کی تنخواہ از روئے شریعت جائز ہے یا نہیں ۔ بینوا و توجروا.

    جواب نمبر: 65372

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa ID: 857-857/M=9/1437 صورت مسئولہ میں جبکہ مذکورہ عہدہ (وائس پرنسپل شپ) آپ کو اسکول انتظامیہ کی جانب سے سونپا گیا ہے آپ نے کسی کا حق نہیں چھینا ہے اور جو ذمہ داری دی گئی ہے اس کو پوری دیانت داری کے ساتھ انجام دیتے ہیں تو مذکورہ کام اور اس سے حاصل شدہ تنخواہ آپ کے لئے جائز اور حلال ہے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند