• متفرقات >> دیگر

    سوال نمبر: 62422

    عنوان: تبرکات کے بارے میں علمائے دیوبند کی متفقہ رائے کیا ہے؟

    سوال: تبرکات کے بارے میں علمائے دیوبند کی متفقہ رائے کیا ہے؟ آیا تبرکات انبیائے کرام کے لیے ثابت ہے یا اس کے علاوہ اولیائے کرام کے لیے بھی ثابت ہے؟ آیا تبرکات میں معصومین کے عقائد معتبر ہیں یا نہیں؟

    جواب نمبر: 62422

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa ID: 487-515/N=5/1437 (۱،۲):تبرکات کے بارے میں علمائے دیوبند کا متفقہ عقیدہ وہی ہے جو قرآن وحدیث سے ثابت اور اہل السنة والجماعة کا مسلک ہے ،جس کا حاصل یہ ہے کہ انبیائے کرام، صحابہ کرام ، تابعین وتبع تابعین اور اولیائے کرام وغیرہم کے آثار سے برکت حاصل کرنا جائز ودرست ہے؛کیوں کہ ان حضرات پر ان کی ایمانی صفات اور اعمال صالحہ کی وجہ سے ان پر جو اللہ تعالی کی خاص رحمت کا نزول ہوتا ہے ،اس سے ان کی ذوات کی طرح ان سے متعلق اشیا بھی ذریعہ برکت ہوجاتی ہیں؛ اس لیے اگر ان کے آثار سے حدود شرع کی رعایت کے ساتھ برکت حاصل کی جائے تو جائز ودرست ہے، اس میں از روئے قرآن وحدیث ممانعت کی کوئی وجہ نہیں ہے؛ بلکہ متعدد نصوص واضح طور پر اس کے جواز پر دلالت کرتی ہیں(دیکھئے:التکشف ص ۴۵۹، ۴۶۰،۴۷۱، ۴۷۲،۵۰۱،۵۱۸، ۵۱۹، ۵۲۶، ۵۲۷،۵۳۱،۵۳۲، ۵۴۰،۵۹۰، ۵۹۱، ۶۴۲- ۶۴۴، مطبوعہ: ادارہ تالیفات اشرفیہ ، ملتان، پاکستان، امداد الفتاوی ۴: ۱۵۸، ۱۵۹، سوال: ۲۰۳،مطبوعہ: مکتبہ زکریا دیوبند)۔ (۳):معصومین سے کون لوگ مراد ہیں؟ اس کی وضاحت فرمائیں، نیز اگر یہ کوئی نیا فرقہ یا جماعت ہے تو معتبر حوالوں کے ساتھ اس کے عقائد بھی تحریر فرمادیں، اس کے بعد انشاء اللہ اس سوال کا جواب تحریر کیا جائے گا۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند