• عبادات >> دیگر

    سوال نمبر: 63606

    عنوان: غسل کے دوران غر غرہ کرتے وقت منہ کا پانی بالٹی میں چلا جائے تو کیا غسل درست ہوجائے گایا نہیں؟

    سوال: (۱) کیا حالت جنابت یا جنبی اور حائضہ عورت کے ہاتھ کے دھلے کپڑے پاک ہوتے ہیں یا نہیں؟ (۲) اگر نجاست کسی ایسے برتن میں لگ جائے جس میں نجاست جذب نہیں ہوتی مثلاً لوہا، تانبا، پلاسٹک وغیرہ تو اس کے پاک کرنے کا صحیح طریقہ کیا ہے؟ کیا ہر بار دھوکر سکھانا شرط ہے؟ (۳) آدمی کا جھوٹا پاک ہے تو کیا آدمی کا جھوٹا مستعمل ہے کہ نہیں؟ (۴) غسل کے دوران غر غرہ کرتے وقت منہ کا پانی بالٹی میں چلا جائے تو کیا غسل درست ہوجائے گایا نہیں؟ براہ کرم، ان سوالوں کا جواب دیں۔

    جواب نمبر: 63606

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa ID: 289-289/Sd=5/1437 (۱) جی ہاں!جنبی اور حائضہ عورت کے دھلے ہوئے کپڑے پاک ہوجاتے ہیں۔ قال الحصکفي: ولا یکرہ طبخہا ولا استعمال ما مستہ من عجین أو ماء أو نحوہما۔( الدر المختار مع رد المحتار: ۱/۴۸۶، ط: زکریا، دیوبند، طحطاوي علی مراقي الفلاح،ص: ۱۴۵، ط: فیصل، دیوبند ) (۲) جن برتنوں میں نجاست جذب نہیں ہوتی، اگر وہ ناپاک ہوجائیں، اور نجاست دکھائی دینے والی ہو، تو محض ناپاکی زائل کرنے سے وہ برتن پاک ہوجاتے ہیں، خواہ ایک ہی مرتبہ میں ناپاکی زائل ہوجائے اور اگر ناپاکی دکھائی نہ دے، تو تین مرتبہ پانی بہا دینے سے برتن پاک ہوجائیں گے، پانی بہا نے کے بعد ہر مرتبہ برتن کا سکھانا ضروری نہیں ہے ۔ قال ابن عابدین نقلاً عن البدائع:أن المتنجس اما أن لا یتشرب فیہ أجزاء النجاسة أصلا کالأواني المتخذة من الحجر والنحاس والخزف العتیق، أو یتشرب فیہ قلیلاً کالبدن والخف والنعل أو یتشرب کثیراً؛ ففي الأول طہارتہ بزوال عین النجاسة المرئیة أو بالعدد علی ما مر۔۔۔۔الخ۔( رد المحتار: ۱/۳۳۲،باب الأنجاس، ط: دار الفکر، بیروت )وقال في الہندیة: وازالتہا ان کانت مرئیة بازالة عینہا ۔۔۔۔۔۔ولا یعتبر فیہ العدد، فلو زالت عینہا بمرة، اکتفی بہا ۔۔۔۔الخ۔ ( الفتاوی الہندیة: ۱/۹۶، کتاب الطہارة، الباب السابع، الفصل الأول ) (۳) آدمی کا جھوٹا پاک ہے ، شرعا آدمی کے جھوٹے کو مستعمل نہیں کہا جائے گا؛ لہذا اُس سے وضو وغیرہ کرنا صحیح ہے۔ قال الشرنبلالي: الأول:من الأقسام سوٴر طاہر مطہر بالاتفاق من غیر کراہة فی استعمالہ، وہو ما شرب منہ آدمي لیس بفمہ نجاسة۔۔۔۔۔الخ۔ ( مراقي الفلاح شرح نور الایضاح مع الطحطاوي، ص: ۲۹، ط: فیصل، دیوبند ) (۴) جی ہاں ! ایسے پانی سے غسل درست ہوجائے گا۔ قال الحصکفي:أو مماثلاً کمستعمل فبالأجزاء، فان المطلق أکثر من النصف، جاز التطہیر بالکل والا لا۔۔۔ (الدر المختار مع رد المحتار:۱/۱۸۲، کتاب الطہارة، باب المیاہ، ط: دار الفکر، بیروت )


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند