• متفرقات >> دیگر

    سوال نمبر: 12110

    عنوان:

    میں نے اپنے ماموں کی لڑکی جس کی عمر تقریباً بارہ سال چند مہینہ ہے جو بالغ ہے ایسے نکاح کیا کہ دو بالغ لڑکوں کی موجودگی میں جنھیں معلوم نہ تھا کہ انھیں گواہ کے لییبٹھایا ہے، جن میں سے ایک لڑکی کا بھائی تھا۔ میں نے لڑکی سے یہ جملہ کہا کہ میں تم سے نکاح کرتا ہوں بیس ہزار مہر پر تمہیں قبول ہے لڑکی نے کہا قبول ہے او ربیس ہزارلے لیے۔ اس کو اس کی موجود امی نے بھی سنا او ردو بالغ گواہوں نے بھی سنا۔ میری تعلیم لڑکی کی تعلیم سے بھی زیادہ ہے میں بھی نماز ی ہوں لڑکی بھی ۔میری برادری اور لڑکی کی برادری بھی ایک ہے۔ ہمارے گھروالے ان کے گھر والوں سے زیادہ مال دار ہیں۔ میں صرف ملازمت میں نہیں ہوں بلکہ بی اے پاس کرکے ایم اے پڑھنا چاہتاہوں۔ کیا اس طرح ہمارا نکاح ہوجاتا ہے؟ اگر ہوجاتاہے تو بعد میں سب کو اس نکاح کا علم ہواور نکاح کی تجدید کرنا چاہتے ہیں تو کیا نکاح کی تجدید کرسکتے ہیں؟

    سوال:

    میں نے اپنے ماموں کی لڑکی جس کی عمر تقریباً بارہ سال چند مہینہ ہے جو بالغ ہے ایسے نکاح کیا کہ دو بالغ لڑکوں کی موجودگی میں جنھیں معلوم نہ تھا کہ انھیں گواہ کے لییبٹھایا ہے، جن میں سے ایک لڑکی کا بھائی تھا۔ میں نے لڑکی سے یہ جملہ کہا کہ میں تم سے نکاح کرتا ہوں بیس ہزار مہر پر تمہیں قبول ہے لڑکی نے کہا قبول ہے او ربیس ہزارلے لیے۔ اس کو اس کی موجود امی نے بھی سنا او ردو بالغ گواہوں نے بھی سنا۔ میری تعلیم لڑکی کی تعلیم سے بھی زیادہ ہے میں بھی نماز ی ہوں لڑکی بھی ۔میری برادری اور لڑکی کی برادری بھی ایک ہے۔ ہمارے گھروالے ان کے گھر والوں سے زیادہ مال دار ہیں۔ میں صرف ملازمت میں نہیں ہوں بلکہ بی اے پاس کرکے ایم اے پڑھنا چاہتاہوں۔ کیا اس طرح ہمارا نکاح ہوجاتا ہے؟ اگر ہوجاتاہے تو بعد میں سب کو اس نکاح کا علم ہواور نکاح کی تجدید کرنا چاہتے ہیں تو کیا نکاح کی تجدید کرسکتے ہیں؟

    جواب نمبر: 12110

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی: 887=661/ھ

     

    جو لوگ تجدید چاہتے ہیں، کیوں چاہتے ہیں؟ کیا نکاح مذکور پر ان کو کوئی اشکال ہے؟ اگر ہے تو اس کو صاف وواضح لکھ کر سوال دوبارہ کریں۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند