متفرقات >> دیگر
سوال نمبر: 159025
جواب نمبر: 159025
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa:683-547/SN=6/1439
درودِ ابراہیمی اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم سے اسی طرح ثابت ہے، ہمیں اسی طرح پڑھنا چاہیے، اس کی وجہ کے درپے ہونا کہ اس میں آلِ رسول پر ہی کیوں رحمت کا ذکر کیا گیا غیر ضروری ہے؛ باقی علماء نے آلِ رسول کے مصداق کے سلسلے میں تین اقوال ذکر کیے ہیں: (الف) تمام امت (ب) بنو ہاشم ونبو المطلب (ج) حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی ذرّیت اور آپ کے اہل بیت، محققین کا مختار پہلا قول ہے، اس اعتبار سے آپ نے جو سوال کیا وہ یہاں پیدا ہی نہیں ہوتا۔ واختلف العلماء فی آل النبی صلی اللہ علیہ وسلم علی أقوال أظہرہا وہو اختیار الأزہری وغیرہ من المحققین أنہم جمیع الأمة والثانی بنو ہاشم وبنو المطلب والثالث أہل بیتہ صلی اللہ علیہ وسلم وذریتہ واللہ أعلم (شرح نووی: ۴/۱۲۴،ط: دار إحیاء التراث العربی، باب الصلاة علی النبي صلی اللہ علیہ وسلم) نیز دیکھیں: فتاوی محمودیہ: ۳/ ۱۳۵، ط: ڈابھیل)
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند