• متفرقات >> دیگر

    سوال نمبر: 152586

    عنوان: تالی بجانایا منہ سے سیٹی بجنا کیسا ہے ؟

    سوال: کیا تالی بجانایا منہ سے سیٹی بجنا کیسا ہے ؟ اور چٹکیاں بجانا کیسا ہے ؟ اور اس کے علاوہ منہ سے جو آلات موسیقی کی آواز کی جاتی ہے ان تمام کے کیا احکام ہیں؟ مدلل اور مفصل بیان فرمائیں۔

    جواب نمبر: 152586

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa: 987-923/sd=10/1438

    تالی بجانا، سیٹی بجانا اور چٹکیاں بجانا فساق و فجار؛ بلکہ غیروں کا طریقہ ہے ؛ بعض فقہاء نے خصوصا تالی بجانے کو حرام قرار دیا ہے اور منہ سے موسیقی کی آواز نکالنا بھی ناجائز ہے ۔

    ( وَ ) کُرِہَ ( کُلُّ لَہْوٍ ) لِقَوْلِہِ علیہ الصلاة والسلام " } کُلُّ لَہْوِ الْمُسْلِمِ حَرَامٌ إلا ثَلاثَةً مُلاعَبَتَہُ أَہْلَہُ وَتَأْدِیبَہُ لِفَرَسِہِ وَمُنَاضَلَتَہُ بِقَوْسِہِ قال ابن عابدین :( قَوْلُہُ وَکُرِہَ کُلُّ لَہْوٍ ) أَیْ کُلُّ لَعِبٍ وَعَبَثٍ فَالثَّلاثَةُ بِمَعْنًی وَاحِدٍ کَمَا فِی شَرْحِ التَّأْوِیلاتِ وَالإِطْلاقُ شَامِلٌ لِنَفْسِ الْفِعْلِ ، وَاسْتِمَاعُہُ کَالرَّقْصِ وَالسُّخْرِیَةِ وَالتَّصْفِیقِ وَضَرْبِ الأَوْتَارِ مِنْ الطُّنْبُورِ وَالْبَرْبَطِ وَالرَّبَابِ وَالْقَانُونِ وَالْمِزْمَارِ وَالصَّنْجِ وَالْبُوقِ ، فَإِنَّہَا کُلَّہَا مَکْرُوہَةٌ لأَنَّہَا زِیُّ الْکُفَّارِ ، وَاسْتِمَاعُ ضَرْبِ الدُّفِّ وَالْمِزْمَارِ وَغَیْرِ ذَلِکَ حَرَامٌ وَإِنْ سَمِعَ بَغْتَةً یَکُونُ مَعْذُورًا وَیَجِبُ أَنْ یَجْتَہِدَ أَنْ لا یَسْمَعَ قُہُسْتَانِی( رد المحتار علی الدر المختار۲۵۳/۵، ط: إحیاء التراث )القسم الثامن فی التصفیق ببطن أحد الکفین علی الآخر۔قال الماوردی والشاشی وصاحب الاستقصاء والکافی: حکمہ حکم الضرب بالقضیب علی الوسائد أی فیجری فیہ ہذا الخلاف المذکور فیکون مکروہا عند العراقیین حراما عند الخراسانیین ذکرہ ابن الرفعة فی المطلب. وبالغ ابن عبد السلام فی ذمہ بقولہ فی قواعدہ کما مر : أما الرقص والتصفیق فخفة ورعونة مشابہة لرعونة الإناث لا یفعلہما إلا أرعن أو متصنع جاہل ویدل علی جہالة فاعلہما أن الشریعة لم ترد بہما فی کتاب ولا سنة، ولا فعل ذلک أحد من الأنبیاء ولا معتبر من أتباع الأنبیاء وإنما یفعلہ الجہال السفہاء الذین التبست علیہم الحقائق بالأہواء. وقد حرم بعض العلماء التصفیق علی الرجال بقولہ صلی اللہ علیہ وسلم : ( إنما التصفیق للنساء ) اہ ( کف الرعاع بہامش الزواجر۲۹۶/۲، ط: مصطفی الحلبی )--فتوی دار الافتاء، دار العلوم دیوبند، آئی ڈی :د، ۱۱۸۸،۹۶۵ )


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند