• معاملات >> دیگر معاملات

    سوال نمبر: 607501

    عنوان:

    غیر مسلم لاوارث کی امانت کا حکم؟

    سوال:

    کیا فرماتے ہیں علماء دین و مفتیان شرع متین مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ ایک غیر مسلم نے کچھ روپے بطور امانت مجھے دیئے تھے اب اس غیر مسلم کا انتقال ہوگیا ہے اور اس کا وارث بھی نہیں ہے تو ان پے کا کیا کریں ؟

    جواب نمبر: 607501

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa:187-125/B-Mulhaqa=4/1443

     اگر واقعتاً اس غیر مسلم کاکوئی وارث قریب یا دور کا نہیں ہے تو ان روپیوں کا غریبوں پر صدقہ کریں، اگرآپ خود غریب ہوں توآپ بھی انھیں استعمال کرسکتے ہیں ۔

    وللمودع صرف ودیعة مات ربہا ولا وارث لنفسہ أو غیرہ من المصارف(الدر المختار )(قولہ: وللمودع إلخ) قال فی شرح الوہبانیة وفی البزازیة قال الإمام الحلوانی إذا کان عندہ ودیعة فمات المودع بلا وارث لہ أن یصرف الودیعة إلی نفسہ فی زماننا ہذا؛ لأنہ لو أعطاہا لبیت المال لضاع؛ لأنہم لا یصرفون مصارفہ فإذا کان من أہلہ صرفہ إلی نفسہ وإن لم یکن من المصارف صرفہ إلی المصرف اہ وقولہ وإن لم یکن من المصارف یؤید ما قلناہ آنفا حیث أطلق المصارف ولم یقیدہا بمصارف ہذا المال فشمل مصارف البیوت الأربعة تأمل(الدرالمختار مع رد المحتار:2/ 279، کتاب الزکاة، باب العشر، مطبوعة: مکتبة زکریا، دیوبند، الہند)(فتاوی محمودیہ:24/81-82، مطبوعہ: ڈابھیل)


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند