معاملات >> دیگر معاملات
سوال نمبر: 68154
جواب نمبر: 68154
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa ID: 955-915/SN=11/1437 صورتِ مسئولہ میں آپ کے لیے بہتر یہی ہے کہ آپ آپنے کام سے کام رکھیں، بعض لوگوں کی جہالت پر مبنی باتوں کی طرف توجہ نہ دیں؛ بلکہ انہیں درگذر کرتے رہیں، قرآن کریم میں اللہ تبارک وتعالی نے اپنے نیک بندوں کی صفات بیان کرتے ہوئے فرمایا: وَإذَا خَاطَبَہُمُ الْجَاہِلُوْنَ قَالُوْا: سَلَامًا (سورہٴ فرقان) یعنی جب جہالت والے (جو جہالت کے کام اور جاہلانہ باتیں کریں خواہ واقع میں وہ ذی علم ہی کیوں نہ ہوں) ان سے خطاب کرتے ہیں تو وہ کہتے ہیں سلام، حاصلِ آیت یہ ہے کہ بیوقوف جاہلانہ باتیں کرنے والوں سے یہ حضرات انتقامی معاملہ نہیں کرتے بلکہ ان سے درگذر کرتے ہیں۔ (معارف القرآن ۶/۵۰۲) اس اصول پر اگر آپ سختی سے عمل کریں گے تو ان شاء اللہ ان کی باتوں کی وجہ سے غم نہ ہوگا اور اللہ کے نیک بندوں میں آپ کاشمار ہوگا؛ رہا ”خود کشی“ کا خیال آنا تو یہ شیطانی وسوسہ ہے، اس کی طرف بالکل دھیان نہ دیں۔ ذکراللہ اور درود و استغفار کی کثرت کریں، ان شاء اللہ دل کو سکون محسوس ہوگا۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند