• معاملات >> دیگر معاملات

    سوال نمبر: 19758

    عنوان:

    زید عمر کو اپنا وکیل بناتا ہے کہ میرے پیسے علی کے کاروبار سے نکلواکر اپنے کاروبار میں ڈال لے، اور یہ تمام عقد تحریری ہوتا ہے۔ عمر ایک سال کی انتہائی جدو جہد کے بعد پیسے چیک کی صورت میں نکلوالیتا ہے جب چیک کیش کروانے کی مدت قریب آتی ہے تو زید جو کہ موٴکل ہے اپنے وعدہ سے پھر جاتا ہے اور ہمارے ساتھ کاروبار نہیں کرنا چاہتا۔اس صورت میں جو زید نے عمر کو تحریر ی طور پر اپنا وکیل بنایا تھا کیا عمر اپنا کمیشن یا اجرت لے گا۔ اور جو عمر کا اس ایک سال میں پیسے نکلوانے کی وجہ سے کاروباری نقصان ہوا ہے مثال کے طور پر جو دہاڑیاں لگی ہیں وغیرہ اس کی بھی زید سے وصولی کرنے کا مجاز ہے یا نہیں؟

    سوال:

    زید عمر کو اپنا وکیل بناتا ہے کہ میرے پیسے علی کے کاروبار سے نکلواکر اپنے کاروبار میں ڈال لے، اور یہ تمام عقد تحریری ہوتا ہے۔ عمر ایک سال کی انتہائی جدو جہد کے بعد پیسے چیک کی صورت میں نکلوالیتا ہے جب چیک کیش کروانے کی مدت قریب آتی ہے تو زید جو کہ موٴکل ہے اپنے وعدہ سے پھر جاتا ہے اور ہمارے ساتھ کاروبار نہیں کرنا چاہتا۔اس صورت میں جو زید نے عمر کو تحریر ی طور پر اپنا وکیل بنایا تھا کیا عمر اپنا کمیشن یا اجرت لے گا۔ اور جو عمر کا اس ایک سال میں پیسے نکلوانے کی وجہ سے کاروباری نقصان ہوا ہے مثال کے طور پر جو دہاڑیاں لگی ہیں وغیرہ اس کی بھی زید سے وصولی کرنے کا مجاز ہے یا نہیں؟

    جواب نمبر: 19758

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی(م): 343=343-3/1431

     

    زید موٴکل اگر بلاوجہ اپنے وعدہ سے پھر جاتا ہے تو یہ غلط ہے، گناہ اور نفاق کی علامت ہے، اور اگر وہ ایسا شرعی عذر کی بنا پر کرتا ہے تو حکم دوسرا ہے، رہا کمیشن کا معاملہ تو اگر زید وعمر کے مابین وکالت کی اجرت وکمیشن صاف طور پر طے ہوگیا تھا تو عمر اس کو لینے کا حق دار ہے اور اگر عمر نے وکالت کی ذمہ داری تبرعاً قبول کی تھی تو استحقاق نہیں۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند