• معاملات >> دیگر معاملات

    سوال نمبر: 600876

    عنوان:

    والد اور بڑے بیٹے کے بیچ چھوٹے بھائی کی فیس کے لیے پیسہ کی لین دین

    سوال:

    میں اس وقت علیگڑھ میں رہتا تھا اور میرے والد دوسرے شہر میں۔ میرا چھوٹا بھائی اس وقت علیگڑھ مسلم یونورسٹی میں پڑھتا تھا اور میں نوکری کر رہا تھا۔ میرے بھائی کو اپنی فیس جمع کرنے تھی آگے کی پڑھائی کے لیے ۔ میرے والد نے مجھے وہ پیسہ بھیجنے کی کوشش کی مگر انٹرنیٹ کے کام نہیں کرنے کی وجہ سے وہ بھیج نہیں پائے ۔ اُنہونے مجھ سے یہ کہا کی وہ شام میں یہ کل بھیج دینگے ۔ اُنہونے کہا کی میں خود جاکے فیس جمع کرو ناکی بھائی کو پیسے دے دوں مگر میں نے اپنی نوکری کی وجہ سے منع کیا۔ بعد میں ہمارے بیچ یہ طے ہوا کی میں چلا جاؤنگا مگر نوکری کا وقت ہونے کی وجہ سے نہیں جا سکا۔ میں نے اپنے بھائی کو بینک کارڈ دیا تاکہ وہ 10,000 روپے نکال کے فیس جمع کر دیں۔ میں نے اپنے والد کو بتا دیا کی ہم فیس جمع کر دینگے ۔ فر میں نے اپنے والد سے جھوٹ بولا کی ہمنے فیس جمع کر دی کیونکہ میرے بھائی نے مجھے یہی بتایا۔ میرے والد نے اب میرے سامنے نئی شرط رکھ دی کی وہ تب ہی پیسے بھیجنگے جب میں اُنھیں فیس سلپ دونگا جبکہ پہلے انہنے ایسی کوئی شرط نہیں رکھی تھی پیسے بھیجنے کے لیے ۔ کچھ وقت کے بعد بھائی نے یہ بتایا کی وہ پیسے چوری ہو گئے ہیں اور اُسنے فیس جمع ہی نہیں کی ہے ۔ میں نے یہ بات والد کو بتا دی اور یہ بھی بتا دیا کی میں نہیں گیا تھا فیس جمع کرنے ۔ اب میرے والد مجھے وہ 10,000 روپے نہیں دے رہے ہیں اور ے کہ رہے وہ پیسے کا نکسان میں خود اٹھاؤں کیونکہ فیس جمع کرنے کی ذمے داری میرے تھی۔ میں یہ پوچھنا چاہتا ہوں ۔ 1- جب میرے والد نے خود کہا تھا کی وہ شام یہ کل پیسے بھیج دینگے تو کیا یہ انکی ذمے داری نہیں کی وہ پیسے بھیجے ؟ 2- ایک بھائی ہونے کی حیثیت سے میں اس 10,000 کے نکسان کا ذمے دار کیسے ہو سکتا ہوں؟ 3- اگر اپنے آفس کی وجہ سے میں فیس جمع کرنے نہیں جا سکا تو کیا میں نے کچھ غلط کیا ہے ؟

    جواب نمبر: 600876

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa : 271-220/H=03/1442

     (۱) جب والد صاحب نے تاکیداً کہہ دیا تھا کہ چھوٹے بھائی کو نہ دینا بلکہ خود جاکر فیس جمع کرنا پھر آپ نے رقم چھوٹے بھائی کو دیدی اور آپ نے والد صاحب کو بتا بھی دیا کہ فیس جمع کردی ہے اور یہ جھوٹ بولا اب رقم چھوٹے بھائی کے بقول اس کے پاس سے چوری ہوگئی اب ایسی صورت میں بہتر یہی ہے کہ یہ نقصان آپ ہی برداشت کرلیں والد صاحب نے رقم بھیجنے کا وعدہ تو کیا تھا مگر اسی صورت میں تو تھا کہ فیس آپ جمع کردیں آپ نے اس میں کوتاہی کی۔

    (۲) بھائی ہونے کی حیثیت سے ذمہ دار نہ ہوں مگر کوتاہی کی وجہ سے اس نقصان کو برداشت کرلینے میں کچھ مضائقہ نہیں۔

    (۳) والد صاحب سے وعدہ کرنے کے بجائے صاف منع کردیتے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند