معاملات >> دیگر معاملات
سوال نمبر: 5190
میں ایک سوال پوچھنا چاہتاہوں ، برائے کرم تفصیل سے جواب عرض فرمائیں۔ دس سال قبل احمد نے سلیم سے دس لاکھ روپئے قرض لئے تھے۔ چونکہ آج روپئے کی مالیت دس سال پہلے کے مقابلہ میں کم ہے۔ لہذا آج احمد سلیم کو آج کی مالیت کے مطابق روپیوں کی واپسی کا پابند ہوگا یا دس سال قبل والی؟ اگر آج کی مالیت کے مطابق واپسی سود ہے تو دس سال قبل والی سود کیوں نہیں؟
میں ایک سوال پوچھنا چاہتاہوں ، برائے کرم تفصیل سے جواب عرض فرمائیں۔ دس سال قبل احمد نے سلیم سے دس لاکھ روپئے قرض لئے تھے۔ چونکہ آج روپئے کی مالیت دس سال پہلے کے مقابلہ میں کم ہے۔ لہذا آج احمد سلیم کو آج کی مالیت کے مطابق روپیوں کی واپسی کا پابند ہوگا یا دس سال قبل والی؟ اگر آج کی مالیت کے مطابق واپسی سود ہے تو دس سال قبل والی سود کیوں نہیں؟
جواب نمبر: 5190
بسم الله الرحمن الرحيم
فتوی: 485=485/ م
احمد کے ذمہ صرف دس لاکھ روپئے کی ادائیگی واجب ہے اور آج کی مالیت کے مطابق یہ واپسی سود میں داخل نہیں ہوگی، اس لیے کہ رقم کی مقدار میں کمی زیادتی نہیں بلکہ برابری ہے، تنقیح الفتاوی الحامدیہ میں ہے: رجل استقرض من آخر مبلغاً من الدراہم و تصرف بہا ثم غلا مسعرہا فہل علیہ ردہا مثلہا ؟ الجواب ، نعم، ولا ینظر إلی غلاء الدراہم و رخصہا۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند