• معاشرت >> نکاح

    سوال نمبر: 611580

    عنوان: اگر نکاح کے دوران قاضی لڑکی کا نام ذکر کرنا بھول جائے تو نكاح درست ہوگا یا نہیں؟

    سوال:

    سوال : کیا فرماتے ہیں علمائے کرام و مفتیان عظام مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ 1 نکاح خواں جو کہ لڑکی کا اپنا پھوپھا زاد بھائی ہے اس نے اس طرح نکاح پڑھایا کہ میں نے آپ کا نکاح دخترِ فلاں(لڑکی کا نام لئے بغیر، جبکہ لڑکی کی کئی بہنیں ہوں) سے بعوض مہر فاطمی مؤجل کے دو گواہوں اور تمام حاضرین مجلس کی موجودگی میں کیا۔ کیا آپ کو قبول ہے جبکہ لڑکی کا ولی اس مجلس میں لڑکی سے اجازت لینے کے بعد آیا ہو اور وہ وہیں موجود ہو۔ تو کیا ایسی صورت میں یہ نکاح درست ہوگیا جبکہ لڑکی کی متعدد بہنیں ہوں دوسری بات جو اسی سوال سے متعلق ہے کہ آیا جب شوہر اپنی مہر ادا کریگا تو کس دن کا اعتبار ہوگا۔اس روز کا جس روز نکاح ہوا یا جس دن ادا کرے گا؟ برائے مہربانی جواب عنایت فرماکر شکریہ کا موقع عنایت فرمائیں۔

    جواب نمبر: 611580

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa: 1140-949/B=10/1443

     (1)          اگر نكاح خواں نے لڑكی كا نام اور اس كے باپ كا نام لئے بغیر پڑھایا ہے تو یہ نكاح درست نہ ہوا۔ اور لڑكی كا باپ اگر اپنی لڑكی سے اجازت لے كر آیا اور قاضی سے نكاح پڑھانے كے لیے اجازت دی اور وہ اسی مجلس نكاح میں موجود رہا تو یہ نكاح صحیح ہوگیا۔

    (2)         مہر فاطمی ادا كرتے وقت اس دن چاندی كا جو بھاؤ ہوگا اس حساب سے مہرفاطمی ادا كیا جائے گا۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند