• معاشرت >> نکاح

    سوال نمبر: 608496

    عنوان:

    نکاح کے وقت لڑکا لڑکی اور دو گواہ موجود ہوں تو نکاح صحیح ہوجاتا ہے

    سوال:

    سوال : میں نے ایک لڑکی سے نکاح کیا تھا گھر والوں سے چھُپ کے ، نکاح کے وقت میں میرا شوہر اور اس کے دو وست تھے ، جن میں سے ایک نکاح خواہ تھا اس نے نکاح پڑھایا تھا جب کہ دسرا گواہ بنا ، جب کہ میرے شوہر نے کہا تھا کہ دونوں لڑکے گواہ ہیں ؟ کیا ایسا ممکن ہے کہ آپ کا نکاح خواں گواہ بھی بن سکتا ہے ؟ کیا یہ نکاح جائز ہے ؟

    جواب نمبر: 608496

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa : 651-545/B=05/1443

     اگر مجلس عقد میں لڑکا اور لڑکی موجود تھے، اور ان کے ساتھ نکاح خواں اور ایک اور گواہ موجود تھے تو ایسی صورت میں ایجاب و قبول کرنے سے نکاح منعقد ہوجائے گا، لیکن گھر والوں سے چھپ کر نکاح کرنا سخت ناپسندیدہ اور معاشرتی اقدار کے لیے سخت ضرر رساں ہے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند