• معاشرت >> نکاح

    سوال نمبر: 146547

    عنوان: سنی لڑکی کا بوہرہ سے نکاح؟

    سوال: کیا کوئی سنی لڑکی بوہرہ لڑکے سے شادی کرسکتی ہے اگر وہ مکمل طورپر ایمان قبول کرلے؟ میں اپنے والدین کو یہ کیسے سمجھاؤں؟وہ معاشرے اور فیملی سے بہت خوفزدہ ہیں اور الحمد للہ، لڑکا بدل گیاہے اور اس کے والدین بھی صحیح راستے پر آرہے ہیں، الحمد للہ۔ میں اس معاملے میں مزید آگے کیسے بڑھوں؟میں جائز تعلق قائم کرنا چاہتی ہوں، لیکن کچھ مولاناوٴں نے میرے والدین کو بتایا کہ اگر کوئی اسلام قبول کربھی لیتاہے تو آپ اپنی لڑکی کی شادی کسی شیعہ لڑکے سے نہیں کراسکتے، یہ حرام ہے، کیا یہ درست بات ہے؟

    جواب نمبر: 146547

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa ID: 231-173/D=3/1438

     

    ازدواجی رشتہ میں بہت نزاکت اور حساسیت ہوتی ہے شریعت اسلام نے مسلمان لڑکی کے نکاح کے لیے لڑکے کا مسلمان ہونا ضروری قرار دیا ہے اسی طرح ایک دوسری چیز کفاء ت ہے یعنی لڑکے کے لیے لڑکی کا کفو ہونا بھی ضروری ہے آپ کے کہنے کے بموجب لڑکا بدل گیا سے مراد اگر یہ ہے کہ اس نے بوہرہ مذہب بالکلیہ چھوڑ کر پورے طور پر مذہب اسلام اور اہل سنت والجماعت کے دین و طریقے کو قبول بھی کرلیا ہے تو بھی شیعوں کے یہاں ایک چیز تقیہ ہوتی ہے جس کی وجہ سے یہ اطمینان کرنا کہ وہ سچے دل سے مسلمان ہوا ہے مشکل ہے ایسی حالت میں اس کے ساتھ لڑکی کا رشتہ کرنے میں بھی نزاکت ہے۔

    اسی طرح دوسری چیز کفاء ت کو دیکھا جائے تو جب یہ معلوم ہے کہ لڑکا پہلے بوہرہ شیعہ تھا یہ فرقہ اپنے عقائد باطلہ کی بنا پر گمراہ اور ان میں بعض کا فر و مرتد ہوتے ہیں پھر اگر لڑکے نے اسلام قبول کر بھی لیا تو وہ جدید الاسلام ہوا جو کہ قدیم الاسلام کا کفو نہیں ہو سکتا کفو نہ ہونے کا مطلب یہ ہے کہ لڑکی کے گھر والے اگر اس کے ساتھ اپنی لڑکی کے نکاح کو باعث عیب اور عار سمجھ رہے ہیں تو انہیں یعنی گھر والوں کو نکاح سے منع کرنے اور رک جانے کا حق شرعی طور پر حاصل ہے۔ رشتہ ازدواج کی حساسیت اور نزاکت کی وجہ سے والدین کے حق کفاء ت کو نظر انداز نہیں کیا جاسکتا، لہٰذا آپ والدین کو مطمئن کرنے اور لڑکے کے پورے طور دین اسلام میں داخل ہونے کی کوشش کریں۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند