• معاشرت >> نکاح

    سوال نمبر: 60892

    عنوان: مسنون شادی كا طریقہ

    سوال: حضرت عاجز کی بہن کی شادی ہونے والی ہے ۔ عاجز چا ہتا ہے کہ شادی پوری پوری سنت کے مطابق ہو۔ اس کے لیے چند سوالات کے جوابات درکار ہیں۔ ۱۔ حضرت فاطمہ  کا نکاح کس وقت ہو ا تھا ، دن میں یا رات میں۔ ۲۔ لڑکی کی شادی میں دعوت کرنا ثابت نہیں ہے اگر ہم لوگ صرف خاندان والوں کو بلا کر کھانا کرلیتے ہیں، تو اس میں با قی رشتہ داروں کی دل آزاری تو نہیں ہوگی، لوگ توقع کرتے ہیں کہ بڑی دعوت ہوگی۔ ۳۔ عاجز بہن کو ضرورت کی چیزیں جیسے واشنگ مشین، اوون،فریج اور فرنیچر ہدیہ کے طور پر دینا چاہتا ہے ، کیا اس کا دینا غلط ہوگا، کیونکہ مقامی طور پر صرف باون برتن ہی جہیز دیا جاتا ہے اور یہ جہیز کی مقدار سے زیادہ ہوگا۔ کچھ لوگ رخصتی سے پہلے ہی بغیر کسی کو بتا ئے سامان لڑکی کے سسرال بھجوا دیتے ہیں کیا ایسا کرنا صحیح ہوگا۔ ۴۔ یہاں کی رسم ہے کہ جب دولہا دلہن کے یہاں آتا ہے تو اس کو کھانے کے بعد کھانا کھوائی میں گھڑی چاندی کی انگوٹھی اور رومال دیا جاتا ہے ، کیا یہ رسم جا یٴز ہے یا رسم کو ترک کرنے کے لیے لڑکے کو گھڑی پہلے ہی بھجوادیں۔ لڑکی کی شادی میں اورکون کون سی سنتیں ہیں۔

    جواب نمبر: 60892

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa ID: 1165-1165/M=12/1436-U (۱) تلاشِ بسیار کے باوجود حضرت فاطمہ کا نکاح دن میں ہوا یا رات میں اس کی صراحت تو نہ مل سکی؛ البتہ ان کا نکاح دوہجری ذیقعد یا اس سے کچھ پہلے غزوہٴ بدر کے بعد ہوا تھا، وتزوجہا علي بن أبي طالب في ذیقعدة أو قبلہ من سنة اثنین بعد وقعة بدرٍ (سیر أعلام النبلاء: ۲/ ۱۱۹، ط: موٴسسة الرسالة) (۲) لڑکی کی طرف سے ولیمہ کرنا ثابت نہیں ہے؛ بلکہ ولیمہ لڑکا یا ان کے اولیاء کریں گے؛ البتہ لڑکی کے اقارب اگر لڑکی کے گھر آئیں تو ان کو کھانا کھلانے میں کوئی مضائقہ نہیں ہے۔ (مستفاد: فتاوی محمودیہ: ۱۲/ ۱۴۲، ط: ڈابھیل گجرات) (۳) آدمی اپنی حیثیت کے مطابق اپنی لڑکی کو رخصتی کے وقت ضرورت کی چیزیں مثلاً برتن وغیرہ دے تو کوئی حرج نہیں ہے، شرعاً جائز ہے؛ البتہ رسم ورواج کی پابندی کرنا اور اس کو ضروری سمجھنا یا نام ونمود ونمائش کی خاطر اپنی استطاعت سے بڑھ کر دینا غلط ہے اس سے بچنا چاہیے۔ رخصتی سے پہلے جہیز بھجوانا ناجائز نہیں ہے، البتہ رسم ورواج کی پابندی غلط ہے۔ (۴) یہ رسم غلط ہے جو لائق ترک ہے، شادی بیاہ کے تعلق سے مسائل واحکام کی جانکاری کے لیے، ”اسلامی شادی“ کتاب کا مطالعہ کریں۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند