معاشرت >> نکاح
سوال نمبر: 60892
جواب نمبر: 60892
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa ID: 1165-1165/M=12/1436-U (۱) تلاشِ بسیار کے باوجود حضرت فاطمہ کا نکاح دن میں ہوا یا رات میں اس کی صراحت تو نہ مل سکی؛ البتہ ان کا نکاح دوہجری ذیقعد یا اس سے کچھ پہلے غزوہٴ بدر کے بعد ہوا تھا، وتزوجہا علي بن أبي طالب في ذیقعدة أو قبلہ من سنة اثنین بعد وقعة بدرٍ (سیر أعلام النبلاء: ۲/ ۱۱۹، ط: موٴسسة الرسالة) (۲) لڑکی کی طرف سے ولیمہ کرنا ثابت نہیں ہے؛ بلکہ ولیمہ لڑکا یا ان کے اولیاء کریں گے؛ البتہ لڑکی کے اقارب اگر لڑکی کے گھر آئیں تو ان کو کھانا کھلانے میں کوئی مضائقہ نہیں ہے۔ (مستفاد: فتاوی محمودیہ: ۱۲/ ۱۴۲، ط: ڈابھیل گجرات) (۳) آدمی اپنی حیثیت کے مطابق اپنی لڑکی کو رخصتی کے وقت ضرورت کی چیزیں مثلاً برتن وغیرہ دے تو کوئی حرج نہیں ہے، شرعاً جائز ہے؛ البتہ رسم ورواج کی پابندی کرنا اور اس کو ضروری سمجھنا یا نام ونمود ونمائش کی خاطر اپنی استطاعت سے بڑھ کر دینا غلط ہے اس سے بچنا چاہیے۔ رخصتی سے پہلے جہیز بھجوانا ناجائز نہیں ہے، البتہ رسم ورواج کی پابندی غلط ہے۔ (۴) یہ رسم غلط ہے جو لائق ترک ہے، شادی بیاہ کے تعلق سے مسائل واحکام کی جانکاری کے لیے، ”اسلامی شادی“ کتاب کا مطالعہ کریں۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند