• معاشرت >> نکاح

    سوال نمبر: 607414

    عنوان:

    لڑکی کی شادی میں دعوت مسنون نہیں ہے

    سوال:

    سوال : (۱) نکاح کے دن لڑکی والوں یہاں کھانا پکانا اور اس میں شرکت کرنا کیسا ہے ؟جبکہ کھانا کھلانے میں رشتے دار، برادری، دوست واحباب سب کو مدعو کیا جاتا ہو، جیسے کہ ولیمہ میں لوگوں مدعو کیا جاتا ہے ۔

    (۲) یہ سب لوگوں کے دیکھا دیکھی کہ فلانانے لڑکی کی شادی میں کھانا پکایاتو مجھے بھی کھلاناہے یا مجھے بھی کھلاناپڑیگا۔

    (۳)یا اس لئے کھلانا کہ میرا کوئی لڑکا نہیں ہے تو میری لڑکیوں کی شادی میں کھانا کھلاں گا۔

    (۴)اور اگر یہ سب جائز ہے توکیایہ سب حضور ﷺ اور صحابہ سے ثابت ہے ؟

    (۵) ایسے رسم ورواج کو بند کرنے لئے علماء اور دانشوروں کا ایسے نکاح میں شرکت نہ کرنا کیا صحیح اور درست ہے ؟

    جواب نمبر: 607414

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa : 391-305/D=04/1443

     نکاح کے موقع پر لڑکی والوں کی طرف سے کھانے کا انتظام کرنا ولیمہ کی طرح مسنون و مستحب نہیں ہے؛ البتہ اگر نمو و نمائش کے بغیر کسی دباوٴ اور غیر شرعی امور سے بچتے ہوئے کچھ اعزہ وغیرہ کے لیے کھانے کا انتظام کیاجاتا ہے تو اس کی گنجائش ہے اور اس میں شرکت کرنا جائز ہے۔

    (۲) کسی کے دیکھا دیکھی یا ریاء ونمو اور معاشرہ کے دباوٴ میں آکر لڑکی کے نکاح کے موقع پر لمبی چوڑی دعوت کرنا درست نہیں ہے۔

    (۳) لڑکے کے لیے ولیمہ مسنون ہے، لڑکی کے لیے دعوت مسنون نہیں ہے، اگر لڑکی کے نکاح کے موقع پر اپنے کچھ اعزہ کو کھانا کھلایا جارہا ہے تو یہ مباح درجہ کی چیز ہے۔

    (۴) حضور اور صحابہ سے لڑکے کے لیے ولیمہ ثابت ہے اور لڑکی کے نکاح کے موقع پر دعوت ثابت نہیں ہے۔

    (۵) اگر تقریبات ایسی ہوں جہاں غیر شرعی امور کا ارتکاب ہو رہا ہو مثلاً ناچ گانا، مردوزن کا اختلاط اور تصویر کشی وغیرہ اور پہلے سے معلوم ہوتو ایسی تقریبات میں شرکت کرنا جائز نہیں ہے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند