• معاشرت >> نکاح

    سوال نمبر: 603523

    عنوان:

    خاوند اور بیوی برہنہ ہوكرسونا اور ازدواجی تعلق قائم كرنا؟

    سوال:

    خاوند اور بیوی کو اللہ پاک نے ایک دوسرے کا لباس قرار دیا ہے ۔جب کہ احادیث میں بھی تذکرہ ملتا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تم اپنی شرم گاہ کو چپاوں علاوہ اپنی بیوی اور لونڈی سے ۔اور ایک اور حدیث میں برہنہ ہونے سے منع فرمایا اس لیے کہ ادمی کے ساتھ فرشتے ہوتے ہے مگر علاوہ پاخانہ کے وقت اور بیوی سے جماع کے وقت ۔اور حضرت عائشہ رض کی صحیح حدیث بھی ہے جس میں اکھٹے غسل کا تذکرہ ہے ۔اس کے مقابلے میں جو احادیث ہے جس میں ممانعت ہے جماع کے وقت برہنہ ہونے سے وہ ضعیف احادیث ہے ایک حدیث میں ہے جب اپنی بیوی کے پاس جاو تو گدھے کہ طرح برہنہ ہوکر نہ جاو۔اور جماع کے وقت چادر اوڑھنے کا ذکر ہے وہ حدیث ضعیف ہے ۔کسی صحیح حدیث میں برہنہ جماع کی ممانعت نہیں آئی ہے ۔علماء کہتے ہیں خاوند اور بیوی کے درمیان کوئی ستر نہیں اور اور خاوند اور بیوی کا ایک دوسرے کا شرمگاہ دیکھنا بھی جایز ہے ۔ اسی طرح علماء کہتے ہے جماع کے دوران خاوند اور بیوی کا مکمل طور پر برہنہ ہونا ادب کے خلاف ہے لیکن ناجایز نہیں ہے ۔میں نے بہت سے علماء اور دار الافتا سے معلومات کی ہے وہ کہتے ہے شریعت میں حرام چیزیں صرف دو ہے حیض کی حالت میں جماع کرنا اور دبر میں جماع کرنا ۔اس کے علاوہ شرم گاہ کو منہ میں لینے سے منع کرتے ہیں کہ یہ حیوانیت کا عمل ہے اس کے علاوہ خاوند اور بیوی جس طرح چاہے جماع کرسکتے ہے ۔و اللہ اعلم اب میرے سوال ہے کہ 1۔کیا خاوند اور بیوی کیلیے جماع سے پہلے مکمل طور پر برہنہ ہوکر بوس و کنار کرنا جایز ہے ؟ 2 کیا خاوند اور بیوی کیلیے مکمل طور پر برہنہ ہوکر جماع کرنا جایز ہے ؟ 3 کیا خاوند اور بیوی کیلیے مکمل طور پر برہنہ ہوکر اکھٹے سونا جایز ہے ؟ 4 ان تینوں میں سے اگر کوئی عمل شریعت میں ناجائز یا گناہ والا ہو تو بتادینا۔

    جواب نمبر: 603523

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa : 665-189T/SN=07/1442

     (۱، ۲، ۳، ۴) یہ تینوں عمل فی نفسہ جائز ہیں، گناہ نہیں ہیں؛ لیکن خلاف اولیٰ ہے، ملاعبت اور مجامعت کے وقت جس قدر ہوسکے ستر چھپانے کی کوشش ہونی چاہئے، اسی طرح برہنہ سونے کی حالت میں اوپر چادر وغیرہ ڈال لینی چاہئے۔ قال فی الہدایة: الأولی أن لا ینظر کل واحد منہما إلی عورة صاحبہ الخ (درمختار مع الشامی: 9/527، کتاب الحظر والإباحة، مطبوعة: مکتبہ زکریا، دیوبند)۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند