• معاشرت >> نکاح

    سوال نمبر: 602075

    عنوان: غیر برادری میں نکاح کرنا 

    سوال:

    کیا فرماتے ہیں علماے کرام اس مسئلے میں کہ الحمد للہ میں درس نظامی سے فارغ عالم دین ہوں،اللہ تعالٰی کے فضل سے معاشرے میں عزت بھی حاصل ہے ․ اب میرے سامنے دو طرح کی خاتون کے پیغام نکاح ہیں، ایک محض قرآن کریم پڑھی ہوئی ہے ․ ساتھ ہی برادری کی بھی ہے ․ دوسری عالمہ دین ہے جو کہ غیر برادری کی ہے ․ غیر برادری سے کرنے میں میرا خاندان راضی ہے ، لیکن مجھے یہ خوف ستا رہا ہے کہ سماج والے آپس میں میرے بارے میں طعنہ زنی کریں گے ، سامنے سے تو کوئی کچھ نہیں کہے گا لیکن غیر برادری میں کرنے کی وجہ سے حد درجہ معیوب سمجھیں گے ، لہذا شریعت کی روشنی میں رہنمائی فرمائیں کہ کیا سماج اور معاشرے کی رعایت کرتے ہوئے میں اپنی ہی برادری میں شادی کروں یا پھر دین دار عالمہ لڑکی سے شادی کروں اور لوگوں کی ملامت کا بالکل خوف نہ کروں، لڑکی والوں کو جواب دینا آپ کے فتوے پر موقوف ہے ․ از راہ کرم جلد از جلد جواب عنایت فرمائیں، جزاکم اللہ خیرا و احسن الجزاء․

    جواب نمبر: 602075

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa:398-75T/sd=7/1442

     غیر برادری میں نکاح کرنا شریعت کی رو سے ناجائز نہیں ہے ، اگر لڑکی کے اولیاء راضی ہوں ، تو آپ والدین کے مشورے سے غیر برادری میں نکاح کرسکتے ہیں ، جائز ہے ،خاندانی برتری یا اونچ نیچ کا تصور اسلام کی تعلیمات کے خلاف ہے ، اس سلسلے میں سماج کی ملامت کی پرواہ نہیں کرنی چاہیے ۔( فتاوی محمودیہ: ۲۳۷/۱۷، میرٹھ، بعنوان: لڑکی اور ولی کی رضامندی سے غیر کفو میں نکاح ہو تو برادری کو ترک تعلق کا حق نہیں ) نکاح میں کفاء ت کا اعتبار محض اس لیے ہے تاکہ میاں بیوی کی زندگی خوش گوارگذرے ، اس لیے کہ کفاء ت کی وجہ سے عموما مزاج وغیرہ میں ہم آہنگی رہتی ہے ،ورنہ لڑکی کا ولی اُس کا نکاح جس برادری میں چاہے کرسکتا ہے، اسلام میں ہرمسلمان کا نکاح دوسرے مسلمان کے ساتھ دُرست ہے ، صحابہ کرام اور تابعین میں ایک برادری کے نکاح دوسری برادری کے ساتھ ہوتے رہے ، تاریخ وسیرت میں اس کی بہت سی نظیریں موجود ہیں، اللہ تعالیٰ نے مختلف خاندان اور قبیلے تعارف کے لیے بنائے ہیں، اونچ نیچ ظاہر کرنے کے لیے اور تفاخر کے لیے نہیں بنائے ہیں،لڑکے میں بعض دفعہ ایسا جوہر ہوتا ہے کہ اس کی وجہ سے حق کفاء ت کو ختم کردینا لڑکی کے حق میں انفع ہوتا ہے۔ ( فتاوی محمودیہ) مزید تفصیلات کے لیے دیکھیے : اسلام اور نسبی امتیازات: موٴلفہ: حضرت مولانا مفتی محمد شفیع صاحب  ، جواہر الفقہ جلد چہارم ، جدید)۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند