• معاشرت >> نکاح

    سوال نمبر: 601700

    عنوان:

    بیوی كا شوہر سے الگ گھر كا مطالبہ كرنا؟

    سوال:

    ساس اور بہو ان دونوں کے آپس میں زیادہ بنتی نہیں ہے اب اس بہو نے اپنے شوہر سے الگ گھر مانگا اور وہ ایک ہی لڑکا ہے اپنے والدین کیلیے تو اب کیا مسئلہ ہے؟ دوسرا گھر لے یا اسی میں رکھے؟

    جواب نمبر: 601700

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa : 328-247/D=05/1442

     بہو ساس کو ماں کی طرح سمجھے اور ساس بہو کو بیٹی کی طرح سمجھے اور ایک دوسرے کے مرتبہ کا خیال رکھتے ہوئے خوش اسلوبی کے ساتھ زندگی گذ۱ریں بیٹا اپنی ماں کا بھی حق ادا کرے ان کی خدمت و اطاعت بجا لائے اور بیوی کے ساتھ بھی خوش اسلوبی سے حقوق کی ادائیگی کے ساتھ زندگی بسر کرے اور دونوں کو اس بات کے لئے تیار کرے کہ ایک دوسرے کے ساتھ رہنے پر آمادہ ہو جائیں۔

    لیکن اگر خوشگوار زندگی گذرنے کی امید نہ ہو اور بیوی ساس کے ساتھ رہنے پر آمادہ اور تیار نہ ہو تو اپنی حیثیت کے مطابق علیحدہ مکان کا انتظام کرنا شوہر پر واجب ہے۔ بیوی پر زبردستی نہ کرے کہ وہ ساتھ ہی میں رہے ۔

    قال فی الدر: وکذا تجب لہا السکنی فی بیت خال عن أہلہ وأہلہا ․․․․․․ وبیت منفرد من دار لہا غلق ․․․․․ ومرافق مفادہ لزوم کنیف ومطبخ وینبغي الإفتاء بہ ۔ (الدر المختار، ص: 270)


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند