• معاشرت >> نکاح

    سوال نمبر: 155806

    عنوان: جس لڑکے کو كسی عورت نے دودھ پلایا تھا اس کا نکاح اس عورت کی کسی بھی لڑکی سے ہو سکتا یا نہیں؟

    سوال: حضرت مفتی صاحب! ایک نکاح کے سلسلے میں مندرجہ ذیل رشتوں کے متعلق قرآن وحدیث کی روشنی میں مسئلہ معلوم کرنا ہے۔ بھائی کی اولاد: زاہد ، شاہد (دو بیٹے) اور راشدہ، ناصرہ (دو بیٹیاں) ہیں۔ بہن کی اولاد: محمود ، منظور اور مختار (تین بیٹے) اور آتیہ ، راضیہ اور فرحت (تین بیٹیاں) ہیں۔ شاہد جو بھائی کا پہلا بیٹا ہے اس کو بہن نے بچپن میں دودھ پلایا تھا اور زاہد جو دوسرا بیٹا ہے اس کو بہن نے دودھ نہیں پلایا۔ اب معلوم یہ کرنا ہے کہ : (۱) کیا بھائی کے دوسرے بیٹے زاہد کا نکاح بہن کی بیٹی آتیہ سے ہو سکتا ہے یا نہیں؟ جس کو بہن نے دودھ نہیں پلایا؟ (۲) کیا بہن کے بیٹے محمود کا نکاح بھائی کی بیٹی ناصرہ سے ہو سکتا ہے؟ (۳) کیا بھائی کے صرف ایک بیٹے شاہد کو بچپن میں دودھ پلانے کی وجہ سے بھائی بہن دونوں کی تمام اولاد ایک دوسرے کے رضائی بھائی بہن ہو جاتے ہیں؟

    جواب نمبر: 155806

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa:196-156/L=2/1439

    (۱تا۵) صورت مسئولہ میں بھائی کے جس لڑکے (شاہد) کو بہن نے دودھ پلایا تھا اس کا نکاح بہن کی کسی بھی لڑکی سے نہیں ہو سکتا ؛البتہ بہن بھائی کی دیگر اولاد کا باہم نکاح ہو سکتا ہے؛ لہذاصورتِ مسئولہ میں زاہدکا نکاح آتیہ سے اورمحمود کا نکاح ناصرہ سے درست ہوگا۔ وتحل أخت أخیہ رضاعاً․(درمختار:۴/۴۱۰کتاب النکاح /باب الرضاع ط:زکریا دیوبند )


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند