• معاشرت >> نکاح

    سوال نمبر: 24201

    عنوان: ایک عورت کا بیٹا ضدی اور شرارتی تھا۔اس نے غصہ سے اس کو یہ لفظ کہا کہ تجھے تو اللہ بھی نہیں روک نہیں سکتا۔، لیکن بعد میں اسے خیال آیا کہ اس نے غلط بات کہی ہے، اس پر اس نے توبہ کی۔مگر کیا اس سے اس کا نکاح ٹوٹ گیا؟ کیا وہ تجدید نکاح کرے؟یا توبہ اور استغفار کی نفل نماز پڑھ لے؟ برا ہ کرم، رہنمائی فرمائیں۔

    سوال: ایک عورت کا بیٹا ضدی اور شرارتی تھا۔اس نے غصہ سے اس کو یہ لفظ کہا کہ تجھے تو اللہ بھی نہیں روک نہیں سکتا۔، لیکن بعد میں اسے خیال آیا کہ اس نے غلط بات کہی ہے، اس پر اس نے توبہ کی۔مگر کیا اس سے اس کا نکاح ٹوٹ گیا؟ کیا وہ تجدید نکاح کرے؟یا توبہ اور استغفار کی نفل نماز پڑھ لے؟ برا ہ کرم، رہنمائی فرمائیں۔

    جواب نمبر: 24201

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی(ل): 1310=962-10/1431

    عورت کا یہ جملہ کلمات کفریہ میں سے ہے، اس کو چاہیے کہ تجدید ایمان وتجدید نکاح کرے۔ قیل لرجل: بارے بازن بس نیامدی، فقال: خدائے بازناں بس نیاید من چگونہ بس آیم (ما قدرتَ علی امرأة فقال: اللہ لم یقدر علیہا فکیف أقدر أنا) یکفر کذا في الغیاثیة (عالمگیری: ۲/۲۸۴،ط: بیروت)


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند