• معاشرت >> نکاح

    سوال نمبر: 25363

    عنوان: میں دہلی میں پرائیویٹ نوکری کرتاہوں اور ہرما ہ اپنی بیوی ، بچے اور ماں کے لیے پیسے بھیجتا ہوں، میری بیوی میری ماں کو روپئے نہیں دینا چاہتی ہے، اسی بات پر میں اپنی بیوی سے ناراض ہوں، اس سے بات بھی کرنا پسند نہیں کرتاہوں، میری یہ ناراضگی اپنی بیوی سے ازروئیے شرع کیسی ہے؟اپنی ماں کی خدمت کرنا میں اپنے لیے دارین کی سعادت سمجھتاہوں۔

    سوال: میں دہلی میں پرائیویٹ نوکری کرتاہوں اور ہرما ہ اپنی بیوی ، بچے اور ماں کے لیے پیسے بھیجتا ہوں، میری بیوی میری ماں کو روپئے نہیں دینا چاہتی ہے، اسی بات پر میں اپنی بیوی سے ناراض ہوں، اس سے بات بھی کرنا پسند نہیں کرتاہوں، میری یہ ناراضگی اپنی بیوی سے ازروئیے شرع کیسی ہے؟اپنی ماں کی خدمت کرنا میں اپنے لیے دارین کی سعادت سمجھتاہوں۔

    جواب نمبر: 25363

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی(م): 1433=1433-10/1431

    ماں کی خدمت بلاشبہ دارین کی سعادت کا ذریعہ ہے، آپ اپنی بیوی سے صرف اس لیے ناراض ہیں کہ وہ ماں کی خدمت میں حارج بنتی ہے تو یہ ناراضگی بجا ہے، بیوی کو ناراض نہ ہونا چاہیے اور شوہر کی خوشی کو اپنی خوشی بنانی چاہیے اور ہرممکن شوہر کا تعاون کرنا چاہیے، آپ کو بھی چاہیے کہ اگر ماں کو روپیہ دینا بیوی کو ناگوار ہوتا ہے تو بیوی کو دکھاکر نہ دیا کریں، خفیہ طریقے پر مناسب تدبیر کے ساتھ روپیہ بھجوادیا کریں اور بیوی کو حکمت ونرمی کے ساتھ سمجھاتے رہیں، والدین کا مقام ومرتبہ بتلاتے رہا کریں۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند