• معاشرت >> نکاح

    سوال نمبر: 11813

    عنوان:

    اگر کسی شخص کی بیوی کسی پر بلا وجہ شبہ کرتی ہو اور یقین دلانے کے باوجود یقین نہ مانتی ہو یہاں تک کہ قرآن کی قسم کھانے کے باوجود شک کرتی ہو اور اپنے شوہر کو کوستی ہو کہ تجھ میں کیڑے پڑیں گے، تیرا حشر خراب ہوگا، تو کمینہ ہے، تو عیار ہے، تو مکار ہے اور ڈھونگی ہے جھوٹا ہے وغیرہ وغیرہ۔ اور ہر طرح سے اس نے گھر کا چین برباد کررکھا ہے تو ایسی عورت کے سلسلہ میں شریعت محمدی کیا کہتی ہے ایسی عورت کے ساتھ کیا سلوک کرنا چاہیے اور اس عورت کو کس طرح سے سمجھانا چاہیے تاکہ گھر کا ماحول خوش گوار بن جائے؟ اس کے پانچ بچے ہیں ایسا کوئی راستہ بتائیں کہ گھر نہ بگڑے اور مسئلہ بہت ہی خوبصورتی کے ساتھ حل ہوجائے؟ یقیناً ہماری شریعت میں اس طرح کے مسائل کا حل ہوگا۔ یہاں ایک بات اوربتادوں کہ کھانے پینے اور پہننے کی کوئی تنگی نہیں ہے، البتہ وہ مکان جس میں رہتے ہیں وہ چھوٹا ہے اور اس میں دو خاندان رہتے ہیں دو نوں کے پاس ایک ایک کمرہ ایک ایک برآمدہ ایک ایک باورچی خانہ الگ الگ ہیں، اور صحن ،بیت الخلاء اور غسل خانہ اور سب کی چھت مشترک ہے۔ پڑھا لکھا خاندان ہے شریف لوگ ہیں بس بظاہر دونوں میں سے کسی کی قسمت کی خرابی ہے کہ سب کچھ ہونے کے باوجود سکون نہیں ہے۔ اس مسئلہ کا حل جلد تحریر فرمائیں مشکور و ممنون ہوں گا۔

    سوال:

    اگر کسی شخص کی بیوی کسی پر بلا وجہ شبہ کرتی ہو اور یقین دلانے کے باوجود یقین نہ مانتی ہو یہاں تک کہ قرآن کی قسم کھانے کے باوجود شک کرتی ہو اور اپنے شوہر کو کوستی ہو کہ تجھ میں کیڑے پڑیں گے، تیرا حشر خراب ہوگا، تو کمینہ ہے، تو عیار ہے، تو مکار ہے اور ڈھونگی ہے جھوٹا ہے وغیرہ وغیرہ۔ اور ہر طرح سے اس نے گھر کا چین برباد کررکھا ہے تو ایسی عورت کے سلسلہ میں شریعت محمدی کیا کہتی ہے ایسی عورت کے ساتھ کیا سلوک کرنا چاہیے اور اس عورت کو کس طرح سے سمجھانا چاہیے تاکہ گھر کا ماحول خوش گوار بن جائے؟ اس کے پانچ بچے ہیں ایسا کوئی راستہ بتائیں کہ گھر نہ بگڑے اور مسئلہ بہت ہی خوبصورتی کے ساتھ حل ہوجائے؟ یقیناً ہماری شریعت میں اس طرح کے مسائل کا حل ہوگا۔ یہاں ایک بات اوربتادوں کہ کھانے پینے اور پہننے کی کوئی تنگی نہیں ہے، البتہ وہ مکان جس میں رہتے ہیں وہ چھوٹا ہے اور اس میں دو خاندان رہتے ہیں دو نوں کے پاس ایک ایک کمرہ ایک ایک برآمدہ ایک ایک باورچی خانہ الگ الگ ہیں، اور صحن ،بیت الخلاء اور غسل خانہ اور سب کی چھت مشترک ہے۔ پڑھا لکھا خاندان ہے شریف لوگ ہیں بس بظاہر دونوں میں سے کسی کی قسمت کی خرابی ہے کہ سب کچھ ہونے کے باوجود سکون نہیں ہے۔ اس مسئلہ کا حل جلد تحریر فرمائیں مشکور و ممنون ہوں گا۔

    جواب نمبر: 11813

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی: 451=40tb

     

    آپ صبر سے کام لیں، بیوی کو گاہے گاہے سمجھاتے رہیں اور اس کے لیے ہدایت کی دعائیں فرماتے رہیں، وَوَجَدَکَ ضَالاًّ فَھَدٰی تین مرتبہ پانی میں پڑھ کر روزانہ اسے پلائیں، آپ کے محلہ میں عورتوں کا اجتماع ہوتا ہو تو اسے وہاں بھیج دیا کریں، روزانہ لاحوال ولا قوة الا باللہ العلی العظیم 500 مرتبہ پڑھ کر اپنے انتشار کے دور ہونے کی دعا کریں، بکثرت درود شریف کا ورد رکھیں اور جن چیزوں سے شبہ پیدا ہورہا ہے اسے دور کریں۔ ان شاء اللہ ان سب دعاوٴں اور تدبیروں سے امید ہے کہ گھر کا ماحول خوش گوار بن جائے گا۔ انتشار ختم ہوکر سکون پیدا ہوجائے گا۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند